اسلام آباد (نیوز رپورٹر) چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا بل پیش کرنے کی تحریک کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔ سینٹ میں پیش کردہ تحریک کی مخالفت میں 29 اور حمایت میں 16 ووٹ آئے۔ سینٹ میں حکومت، مسلم لیگ (ن)، جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی نے ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی مخالفت کی جبکہ ایم کیو ایم جے یو آئی ف، اے این پی، پی کے میپ، نیشنل پارٹی نے شدومد سے تنخواہیں بڑھانے پر زور دیا۔ سینٹ اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر فیصل جاوید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم آفس کے اخراجات میں ریکارڈ کمی لائی گئی۔ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا یہ وقت درست نہیں۔ عام آدمی کے حالات صحیح ہونے تک تنخواہوں میں اضافے کو روکا جائے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ تنخواہ بڑھائی جائے تو ضروری نہیں کہ وہ لی بھی جائے۔ ایوان میں صرف امیر لوگ نہیں اس میں ہمارے جیسے غریب بھی ہیں۔ تنخواہ بڑھنے سے قومی خزانے پر اتنا بوجھ نہیں بڑھتا۔ جنہوں نے تنخواہ نہیں لینی وہ نہ لیں۔ ارکان پارلیمان کی تنخواہیں ضرور بڑھانی چاہئیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ ارکان سینٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے پر پیپلز پارٹی مخالفت کرے گی۔ ہمارے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ اور مراعات خطے میں سب سے کم ہیں اس وقت ملکی معیشت کا حال بہت برا ہے ہمارا کام ہے کہ غریب اور مظلوموں کا مقدمہ لڑیں اس وقت تنخواہیں بڑھانے سے بہت برا پیغام جائے گا۔ سینٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ بعض سینٹرز ارب پتی ہیں لیکن تنخواہ کا ایک ڈیڑھ لاکھ بھی نہیں چھوڑ رہے بعض سرکاری عہدیداروں کی تنخواہیں لاکھوں روپے ہے سترہویں گریڈ کے افسر کی تنخواہ بھی ہم سے زیادہ ہے ہم اس بل پر سیاست نہیں کریں گے وفاقی سیکرٹریز اور خود مختار اداروں کے سربراہوں کی تنخواہ لاکھوں روپے ہے ایوان کی اکثریت چاہتی ہے کہ تنخواہوں میں اضافے ہو وہ دل میں چاہتے ہیں کہ تنخواہ بڑھے لیکن سیاست کرتے ہیں سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ تنخواہیں بڑھوانے والے امیر لوگ ہی ہوتے ہیں تنخواہیں بڑھانے سے متعلق کوئی اصول نہیں بنایا گیا صدر صاحب تنخواہ بڑھ کر تقریباً 9 لاکھ ہو گئی۔ وزیراعظم کا اس تنخواہ میں گزارہ نہیں ہوتا تو ان کی بھی بڑھا دیں پرائیویٹ سیکٹر کے لوگوں کو ایک سیکنڈ میں نوکریوں سے نکاکلا جاتا ہے اسی لاکھ لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں مسلم لیگ ن کے رہنما سینٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ عام انسان کی زندگی مہنگائی کی وجہ سے اجیرن ہو چکی ہے لوگ جھولیاں اٹھا اٹھا کر بددعائیں دے رہے ہیں اگر وسائل پیدا کرکے دینے ہیں تو پہلے نچلے طبقے کی مدد کرنی چاہئے عام آدمی کی حالت بدلنے تک تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ اور نہ ہی حمایت کرتے ہیں۔ اپنے خطاب میں پی ٹی آئی کے سینٹر اعظم سواتی نے کہا کہ حقائق کو دیکھا جائے تو نصیب اللہ بازئی جو کہہ رہے ہیں وہ سچ ہے، محتسب اعلیٰ کی تنخواہ 14 لاکھ اورسیکرٹری کی 3 لاکھ ہے، ریگولیٹری اتھارٹی سربراہان کی تنخواہ سات 8 لاکھ روپے ہے، یہ سارا نظام ناانصافی پر مشتمل ہے، تاہم حکومت بل کی مخالفت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ جو ملک کے معاشی حالات ہیں، لوگ مشکل حالات سے گزر رہے ہیں تاہم اس بل پر بحث ہونی چاہیے، کوئی بری بات نہیں، پارلیمان کا ہر ممبر امیر نہیں ہے البتہ بلز کو قومی اسمبلی سے شروع ہونا چاہیے، یہ منی بل ہیں جس کی شروعات قومی اسمبلی سے ہوتی ہے، سینٹ سے نہیں ہونی چاہیے، اس پر بحث ہونی چاہیے کہ چیئرمین سینٹ،سپیکر اور ممبران کی کیا تنخواہ ہے۔ دوسری طرف سینٹ نے وراثتی سرٹیفکیٹ بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔ وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے بل سینٹ میں منظوری کیلئے پیش کیا۔ بل کے مطابق نادرا قانونی وارثوں کو وراثتی سرٹیفکیٹ جاری کرے گا۔ نادرا وراثتی سرٹیفکیٹ سہولت سنٹر قائم کرے قانونی وارث ، وراثتی سرٹیفکیٹ کیلئے نادرا کو درخواست دیں گے۔ درخواست کے ساتھ ڈیتھ سرٹیفکیٹ ، وارثوں کے شناختی کارڈ کی کاپی دی جائے۔ درخواست کے ساتھ منقولہ اور غیرمنقولہ پراپرٹی کی تفصیلات دی جائیں۔
ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ: سینٹ میں تحریک کثرت رائے سے مسترد، وراثتی سرٹیفکیٹ بل منظور
Feb 04, 2020