فرانس کے وزیر خارجہ جان ایف لودریاں نے کہاہے کہ ان کا ملک اب تک شدت پسندوں کے 17 بچوں کو وطن واپس لا چکا ہے۔فرانس ان بے قصور بچوں کی واپسی کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق لودریاں کا کہنا تھا کہ ان کا ملک مذکورہ بے قصور بچوں کی واپسی کو یقینی بنانے کا خواہاں ہے اس شرط کے ساتھ کہ ان بچوں کی مائیں اس پر آمادہ ہوں۔واپس آنے والے بچوں کی عمروں کے حوالے سے فرانس کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ ان کے ملک کی حکومت نے ابھی تک ان بچوں پر اکتفا کیا ہے جن کی عمریں 6 برس سے کم ہیں۔واضح رہے کہ فرانس نے گذشتہ برس نومبر میں داعش تنظیم کے چنگل سے فرار ہو کر آنے والی یزیدی فرقے کی 27 خواتین اور ان کے بچوں کا استقبال کیا تھا۔ یہ خواتین اغوا ہونے کے بعد کئی برس تک مذکورہ دہشت گرد تنظیم کی قید میں رہیں۔ فرانس نے 2018 کے اواخر میں اعلان کردہ پروگرام کے تحت یزیدی خواتین کے استقبال کا آغاز کیا تھا۔اس پروگرام کا وعدہ فرانسیسی صدر عمانوئل ماکروں نے نادیہ مراد نامی ایک یزیدی لڑکی کے سامنے کیا تھا۔ نادیہ کو 2018 میں امن کا نوبل انعام بھی دیا گیا۔ وہ کئی سالوں تک دہشت گرد تنظیم داعش کا نشانہ بن کر زندگی گزارتی رہی۔ صدر ماکروں کے اعلان کردہ پروگرام کے تحت 100 یزیدی خواتین کو ان کے بچوں سمیت فرانس لایا جانا تھا۔واضح رہے کہ شدت پسندوں اور ان کے متعلقین کی واپسی پر فرانسیسی رائے عامہ تحفظات رکھتی ہے۔ فرانس کی حکومت ابھی تک بالغ افراد کی واپسی کے حوالے سے فیصلہ نہیں کر سکی ہے۔ عراق یا شام میں زیر حراست ان افراد کے ساتھ معاملات میں درپیش مشکلات نمایاں طور پر سامنے آ رہی ہیں۔