غریب ترین ممالک میں 2040 ءتک کینسر کی شرح میں 81 فیصد اضافہ ہو گا، عالمی ادارہ صحت

 اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کم اور اوسط فی کس آمدنی والے ممالک میں علاج کی سہولیات میں کمی کے باعث 2040 ءتک کینسر کی شرح میں 81 فیصد تک اضافہ ہو گا۔ یہ بات عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتائی گئی۔ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینم گیبریسس نے بتایا کہ ان ممالک نے کینسر کے خلاف لڑنے کی بجائے زچگی اور بچے کی صحت کو بہتر بنانے اور متعدی بیماریوںکے علاج پر اپنے محدود وسائل مرکوز کیے یہی وجہ ہے کہ ان میں اکثر اموات کینسر کے باعث ہوتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے بتایا کہ یہ ممالک پبلک ہیلتھ سسٹم کے تحت کینسر کے جامع علاج کے لیے 15فیصد سے بھی کم سہولیات فراہم کرتے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں یہ تناسب امیر اور ترقی یافتہ ممالک میں 90 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ کینسر سے بچاﺅ کے عالمی دن کے موقع پر عالمی ادارہ صحت اور اس کینسر پر تحقیق کی بین الاقوامی ایجنسی نے 2 رپورٹس جاری کیں جس میں سے ایک کینسر پر عالمی ایجنڈا اور دوسری کینسر سے بچاﺅ اور تحقیق پر مبنی تھی۔ رپورٹس میں بتایا گیا کہ تمباکو نوشی کینسر کا سبب بنتی ہے جس پر قابو پانے سے اموات سے بچا جاسکتا ہے، ہیپاٹائٹس بی اور ایچ پی وی کے خلاف ویکسینینش سے جگر اور دیگر اقسام کے کینسر سے بچا جاسکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل رین مینگھوئی نے نے رپورٹ میں بتایا کہ ہمیں امیر اور غریب ممالک کے درمیان کینسر کے علاج کی سہولیات کے فرق کو ختم کرنا ہو گا اگر لوگوں کو ابتدائی علاج اور ریفرل سسٹمز تک رسائی حاصل ہو تو کینسر کو ابتداءمیں تشخیص اور اس کا موثر علاج کیا جا سکتا ہے، کینسر کسی کے لیے موت کا باعث نہیں بننا چاہیے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2040 تک دنیا بھر میں کینسر کیسز کی مجموعی شرح 40 فیصد تک بڑھ جائے گی اور تمباکو نوشی کا استعمال 25 فیصد کینسر اموات کا باعث ہے۔

ای پیپر دی نیشن