امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر پر قوم کے نام اپنے پیغام میں کہاہے کہ قوم جوق در جوق گھروں سے نکلیں اور یکجہتی کشمیر ریلیوں میں شرکت کریں ۔ کشمیر حکمرانوں کا نہیں ، پاکستانی قوم اور پاکستان کا مسئلہ ہے ۔ عالمی استعمار کے غلام حکمرانوں کی اپنی مجبوریاں ہیں جو انہیں کھل کر مظلوم کشمیریوں کا ساتھ دینے سے روک رہی ہیں لیکن قوم آزاد و خود مختار ہے جسے مظلوم کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کے منہ سے ٹیپو سلطان بننے اور دنیا میں عزت و وقار سے رہنے کی باتیں سن کر پوری قوم میں خوشی او ر اطمینان کی لہر دوڑ گئی تھی لیکن 27 ستمبر کی اقوام متحدہ میں تقریر کے بعد سے وزیراعظم ایسے خاموش ہوئے ہیں جیسے اس تقریر سے ان کا کوئی واسطہ ہی نہ ہو ۔ انہوں نے کہاکہ ایک طرف چھ ماہ سے کشمیرمیں بدترین کرفیو ہے ۔ 80 لاکھ کشمیری دنیا کی سب سے بڑی جیل میں بند ہیں ۔ حریت قیادت اور ہزاروں کشمیریوں کو جیلوں میں بدترین ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ہزاروں خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے ۔ شدید سردی اور برف باری میں کشمیریوں کو بنیادی ضروریات زندگی بھی میسر نہیں ، بیماروں کے لیے ادویات اور معصوم بچوں کے لیے دودھ تک نہیں ۔ تعلیمی ادارے اور مساجد بھارتی فوج کے محاصرے میں ہیں اور کشمیری چھ ماہ سے نماز جمعہ بھی مساجد میں ادا نہیں کرسکے ۔ ہر گلی کے موڑ اور چوک میں بھارتی فوجی کھڑے ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ 5 اگست کے بھارتی اقدام کے بعد اقوام متحدہ ، عالمی برادری اور خصوصاً پاکستانی حکمرانوں کا فرض تھاکہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہوتے ۔ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو پامال کیا۔ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اگر بھارت کشمیر میں فوجیں بھیج سکتاہے تو پاکستان کیوں نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر ابھی نہیں تو کبھی نہیں کے مرحلے میں داخل ہو گیاہے ۔ پاکستان کی بقا، سا لمیت اور حفاظت کشمیر کی آزادی سے مشروط ہے ۔ سینیٹر سراج ا لحق نے قوم سے اپیل کی کہ یوم یکجہتی کشمیر کو قومی اتحاد و ملی وحدت کا شاندار مظاہرہ بنانے کے لیے پورے جوش و خروش اور ولولہ سے لاکھوں کی تعداد میں گھروں سے نکلیں اور کشمیری عوام کو پیغام دیں کہ کشمیر کی آزای تک ہم شانہ بشانہ اور قدم بقدم آپ کے ساتھ ہیں ۔