یوم یکجہتی کشمیراور ہم 

5فروری یوم یکجہتی کشمیر صرف ایک دن نہیں بلکہ یہ 90لاکھ کشمیر یوں کی لازوال قربانیوں کے اعتراف کا بھی دن ہے ۔ اس دن ہمیں پاکستان کی بقاء کی خاطر جنگ لڑنے والوں کو سلام پیش کرنا چاہئے ۔جو پاکستان کی شہ رگ کی حفاظت کیلئے قربان ہو رہے ہیں۔قوم جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد ؒ کو بھی خراج تحسین پیش کرتی ہے جنھوں نے حکو مت پاکستان کو مجبور کیا کہ وہ کشمیر یوں کی جدو جہد آزادی کے اعتراف کیلئے 5فروری کو بطور یوم یکجہتی کشمیر کے نام سے منسوب کرے۔مسئلہ کشمیر کشمیر یوں کی امنگوں کیمطابق حل کیا جانا چاہے ۔وہ وقت دور نہیں جب ہندوستان ٹکڑوں میں تقسیم ہوگا اور کشمیر کی آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔ ہندوستان نے کشمیر میں مظالم کی انتہا کردی ہے، گزشتہ 550دنوں سے پوری وادی میں کرفیو نافذ ہے۔ کشمیری گھروں میں محصور ہوچکے ہیں۔ 80لاکھ افراد 9لاکھ بھارتی فوج کے چنگل میں ہیں۔ آر ایس ایس کے غنڈوں نے اپنے مظالم سے پوری وادی کو جہنم بنا دیا ہے۔ 15ہزار سے زائدنوجوان اغواء اور جیلوںمیں منتقل ہوچکے ہیں۔ انسانی تاریخ میں اتنا بڑا لاک ڈائون آج تک نہیں دیکھا۔ المیہ یہ ہے کہ عالمی برادری بشمول مسلم ممالک بھی عملاً کچھ نہیں کررہے۔ قابض بھارتی فوج وادی میں چادر چار دیواری کے تقدس کو پامال کررہی ہے۔ مواصلاتی نظام معطل ہے۔ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں امن فوج اتارے ۔ عالمی مبصرین کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت دی جائے۔ مسئلہ کشمیر کے فوری حل کیلئے حکومت پاکستان سمیت عالمی برادری کا کردار شرمناک رہا ہے۔ کشمیر کل بھی لہولہان تھا، کشمیر آج بھی لہولہان ہے۔ کشمیر پر ڈھائے جانیوالے مظالم انسانیت کے علمبرداروں اور اقوام متحدہ کو کیوں نظر نہیں آتے۔ دنیا کو دہرے معیار بدلنا ہونگے۔ جموں و کشمیر محض ایک خطہ نہیں بلکہ یہ 90لاکھ کشمیریوںکے مستقبل کا مسئلہ بھی ہے۔ بھارتی حکومت انتہائی چالاکی کے ساتھ وہاں کی مسلم اکثریت کواقلیت میں بدلنے کی سازش کررہی ہے۔ ان شاء اللہ وہ کبھی اپنے مقصدمیں کامیاب نہیں ہوگی۔ جنوری 1989 سے لیکر 2020تک ایک لاکھ کشمیری شہید 5054937افراد زخمی اور 7136افراد کو مختلف حراستی مراکز میں شہید کردیا گیا۔ چار لاکھ افراد نے ہجرت کی۔ 11175خواتین کی بے حرمتی کے واقعات درج ہوچکے ہیں۔ 107686 بچے یتیم ہوچکے ہیں۔ 109451مکانا ت کو معدوم کیا گیا۔ بھارتی فوج کی جانب سے مظالم کی طویل فہرست کے باوجود دنیا خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ تازہ بارشوں اور برفباری کے بعد سردی میں ہونیوالے اضافے نے شدید مشکلات میں شکار کشمیریوں کی پریشانیوںمیں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔ وادی میں مسلسل لاک ڈائون سے خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہوچکی ہے۔ سکول مسلسل بند ہیں ، تاجروں کو کھربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔ غیر انسانی سلوک سے جنت نظیر وادی میں زندگی سسکنے لگی ہے۔کشمیر پر پاکستانی حکمرانوں کی بے حسی کے باعث ایک اور سقوط ڈھاکہ ہو سکتا ہے۔ برفباری کے باعث سرینگر جموں شاہراہ کئی دنوں سے بند ہے۔ حکومت پاکستان کی بزدلانہ پالیسیوں نے کشمیری عوام کو تنہا چھوڑدیا ہے۔ مگر ان شاء اللہ پاکستان کے غیور 22کروڑ عوام ہمیشہ اپنے بہن بھائیوں کی اخلاقی سفارتی سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔ کشمیر کے حوالے سے حکومت پاکستان کی پالیسی پر تشویش ہے۔ موجودہ حکمت عملی سے کوئی نتیجہ نہیں نکل سکتا۔ بھارت لاتوں کا بھوت ہے باتوں سے نہیں مانے گا۔ حکومت پاکستان اور عسکری قیادت کو مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کیلئے اخلاقی جرات اور بہادری کا مظاہر ہ کرنا ہوگا۔کشمیر انڈیا کا اندرونی معاملہ نہیں ہے، بلکہ یہ سات دہائیوں سے اقوامِ متحدہ کے ایجنڈے پر موجودہے۔ بھارت دائمی طور پر بنیادی حقوق بالخصوص اظہاررائے اور حق خود ارادیت کی آزادی سے محروم نہیں رکھ سکتا۔ بھارت اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے لوگوں کو حق خود ارادیت دے۔ ،جموں و کشمیر میں کرفیو ختم کیا جائے اور بھارت کی 9لاکھ فوج کو مقبوضہ کشمیر سے نکالا جائے۔ اقوام متحدہ اور سلامی کونسل فی الفور مسئلہ کشمیر حل کروائیں۔محض سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کا زیر بحث آنا طفل تسلیوں کے سوا کچھ نہیں۔ بھارت ظالمانہ اور سفاکانہ اقدامات بھی کررہا ہے اور دنیا بھر میں جارحانہ سفارت کاری بھی کررہا ہے، جبکہ ہمارے وزیر اعظم عمران خان قوم کو بزدلی کا سبق پڑھا رہے ہیں۔اس سے حکمرانوں کی غیر سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن