مسئلہ کشمیر کے پرامن حل میں ناکامی عالمی امن کو بھی تہہ و بالا کرسکتی ہے

آرمی چیف کا باوقار طور پر تنازعہ کشمیر کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کیلئے بھارت پر بھی زور 
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کشمیر کے دیرینہ مسئلہ کو لازماً، جموں و کشمیر کے عوام  کی امنگوں کے مطابق باوقار اور پرامن انداز میں حل کر کے اس  انسانی مسئلہ کو اسکے منطقی انجام  تک پہنچائیں۔ آئی ایس پی آرکے مطابق انہوں نے  پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان، رسالپور میں جی ڈی پی‘ انجینئرنگ اور ایجوکیشن کورسز کی گریجویشن تقریب کے موقع پر بطور مہمان خصوصی خطاب میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن سے محبت کرنیوالا ایسا ملک ہے جس نے علاقائی اور عالمی امن کیلئے عظیم قربانیاں پیش کی ہیں۔ ہم باہمی عزت و احترام اور پر امن بقائے باہمی کے اصول  پر پورے عزم سے کاربند ہیں۔ اب ہر طرف امن کا ہاتھ بڑھانے کا وقت ہے۔ آرمی چیف نے یہ بھی واضح کر دیا کہ کسی کو  بھی یہ اجازت نہیں دی جائیگی کہ وہ  امن کیلئے خواہش کو ہماری کمزوری سمجھے۔ پاکستان کی مسلح افواج کسی بھی خطرہ کو ناکام بنانے کی بھرپور استعداد رکھتی ہیں اور اس کیلئے مکمل تیار بھی ہیں۔
پاکستان پرامن ملک اور خطے میں بقائے باہمی کے اصولوں کے تحت کشیدگی اور تشدد سے اجنتاب پر یقین رکھتا ہے۔ پاکستان کے  کسی بھی ملک کیلئے جارحانہ عزائم اور رویے نہیں رہے ہیں۔ خطے میں سب سے زیادہ سلگتا ہوا معاملہ کشمیر ایشو ہے جس نے خطے کے امن کو دائو پر لگایا ہوا ہے۔ بھارت کے جارحانہ رویوں اور توسیع پسندانہ عزائم کشیدگی کو نہ صرف جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ اسے بڑھاوا بھی دے رہے ہیں۔ بھارت نے خطے کے امن کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رکھی جس کے اثرات عالمی امن پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔ یہ سب بھارت کے مسئلہ کشمیر کے حل میں رکاوٹیں ڈالنے سے ہو رہا ہے۔ بھارت میں پاکستان بھارت کشیدگی کو بڑھاوا دیتے ہوئے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی روایت بھی ہے جسے مودی سرکار نے مزید مضبوط کر دیا ہے۔ پلوامہ حملے کی ڈرامہ بازی فروری میں کی گئی تاکہ مئی میں مودی کی بی جے پی انتخابات میں کامیابی حاصل کر سکے۔ اب بھارتی میڈیا نے ثبوتوں کے ساتھ پلوامہ حملے کا ڈرامہ بے نقاب کر دیا ہے۔ 
بلاشبہ پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ اپنے دفاع سے بھی غافل نہیں ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل پر زور دیا ہے۔ یہ بات بھارت کی سمجھ میں آجانی چاہیے۔ ساتھ جنرل باجوہ نے واضح کیا کہ پاک افواج کسی بھی قسم کی صورتحال کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہے۔ آرمی چیف کی طرف سے یہ بیان بھارتی آرمی چیف جنرل منوج مکند نروا نے کے آرمی ڈے کے موقع پر پریڈ سے خطاب کے دوران دھمکیوں کے جواب میں دیا ہے۔ جنرل نروانے نے پاکستان کے ساتھ چین کو خبردار کیا تھا کہ بھارت کے صبر کو نہ آزمایا جائے‘ اس سے چند روز قبل جنگی جنون میں مبتلا بھارت کے  اس  آرمی چیف نے اپنے پیشروئوں کی طرح پاکستان پر حملہ کرنے کی اپنے قد سے اونچی بڑھکیں مار کر جنگی عزائم کا اظہار کیاتھا۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے مودی سرکار کے جنگی عزائم کو دہراتے ہوئے سرحد پار حملوں کی دھمکی دی تھی۔انہوں نے  پاکستان پر دخل اندازی اور دہشت گردی کا بے بنیاد الزام عائد کیا اور کہا کہ پاکستان کو ستمبر 2016ء  کے سرجیکل اسٹرائیک اور 2019ء میںبالاکوٹ حملے کی طرح جواب دیا جاسکتا ہے۔اندازہ کرلیجئے بھارتی آرمی چیف کیسی بہکی بہکی باتیں کررہے ہیں۔ سرجیکل سٹرائیک جھوٹ کا پلندہ تھی اور بالاکوٹ حملہ میں بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس حملے کے دوسرے روز پاکستان نے بھارت کے ایک روز قبل کے ناکام مشن کو مکمل کرنے کیلئے پاکستان میں گھس آنے والے دو جہاز مار گرائے تھے۔ چین کو سبق سکھانے والی فوج دم دبا کے بھاگ رہی ہے۔ 
کسی بھی ملک کی افواج کی کامیابی کیلئے افواج کے مابین کوآرڈی نیشن اور عوام کا اسکے شانہ بشانہ ہونا اولین شرط ہے۔ پاکستان میں بری‘ بحری اور فضائی افواج کے مابین مثالی کوآرڈی نیشن ہے جس کے باعث اندرونی سطح پر دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کامیاب اپریشنز ہوئے۔ بھارت جیسے دشمن کو جواب دینے کیلئے دو جہازوں کو مار گرانے اور پاکستانی حدود کی طرف بڑھتی آبدوز کو مار بھگانے کی دو مثالیں بھی موجود ہیں۔ قوم پاک فوج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بنی کھڑی ہے۔ کشمیر ایشو پر پاک فوج عوام اور حکومت ایک پیج پر ہیں۔ اس معاملے میں پاکستان کے سرکردہ سیاست دان بھی ساتھ ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر حکومت کی سمت درست ہے۔ گزشتہ روز نوائے وقت کے ساتھ انٹرویو میں مسلم لیگ ق کے سربراہ اور سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ اقوام متحدہ میں کشمیر کی آزادی کی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے کی ضرورت ہے۔ عمران خان کشمیر کا مقدمہ احسن طریقے سے لڑ رہے ہیں۔ 
خطے میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا پرامن حل ناگزیر ہے۔ پاکستان کی طرف سے اس خواہش کا باربار اظہار کیا گیا مگر بھارت اس طرف آنے کیلئے تیار نہیں۔ وہ مقبوضہ کشمیر پر قبضے کو مضبوط تر بنانے کیلئے انسانیت سے گری ہوئی کارروائیاں کررہا ہے۔ حالات انتہائی کشیدگی پر لے جا چکا ہے اور 27 فروری 2019ء کے بعد تو کشیدگی عروج پر رہی۔ کسی بھی موقع پر چنگاری جنگ کے شعلے بھڑکا سکتی ہے جس سے خطے کے امن کے ساتھ پوری دنیا کا امن بھی متاثر ہوگا۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹرس کا بیان اقوام عالم کیلئے چشم کشا ہونا چاہیے۔ انہوں نے گزشتہ دنوں پریس کانفرنس میں خبردار کیا کہ طویل عرصے سے حل طلب مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں ہے کیونکہ یہ واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین کوئی بھی فوجی تصادم نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پوری دنیا کیلئے بڑی تباہی کا باعث ہو گا۔اگست 2019 میں بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے خاتمے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر انتونیو گوتریس نے بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جس سے مقبوضہ جموں کشمیر کی حیثیت پر فرق پڑے۔مگر بھارت کے رویے میں مثبت تبدیلی نہیں آئی۔خطے میں پائیدار امن کے قیام اور عالمی امن کو تہہ و بالا ہونے سے بچانے کیلئے اقوام عالم کو مصلحتوں سے بالاتر ہو کر کردار ادا کرنا ہوگا۔ 

ای پیپر دی نیشن