لاہور (نیٹ نیوز) بھارتی سپریم کورٹ نے وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر نئی دہلی میں ہونے والی کشیدگی کی تفتیش کے لیے دائر درخواست خارج کر دی۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے نریندر مودی کے بیان کا حوالہ دیا کہ یوم جمہوریہ پر کشیدگی کے معاملے پر قانون اپنا راستہ خود بنا لے گا اور کہا کہ عدالت اس موقع پر مداخلت نہیں کرنا چاہتی ہے۔ بھارت کے ایک وکیل وشال تیواڑی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے سابق جسٹس کی سربراہی میں دو ہائی کورٹ کے دو ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل تین رکنی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جائے جو 26 جنوری کو نئی دہلی میں ٹریکٹر ریلی کے دوران ہونے والی کشیدگی کے ثبوت جمع کرے گا۔ بھارتی چیف جسٹس بوبدے کی سربراہی میں بنچ میں شامل جسٹس اے ایس بوپنا اور وی راما سبرامینن نے وکیل وشال تیواڑی سے کہا کہ مرکزی حکومت کو ضروری اقدامات کے لیے اقدامات کا موقع دینے اور انہیں شامل کرنے کا کہا اور اور درخواست واپس لینے کی ہدایت کی۔ سماعت کے دوران عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ انہیں شک کیوں ہے کہ پولیس 26 جنوری کی کشیدگی کی تحقیقات میں جانب دار ہوگی۔ دوسری جانب مودی سرکار کسانوں کے حق میں ٹویٹر پر آنے والے بیانات کے بعد ٹویٹر انتظامیہ کو ایسے ٹویٹس ہٹانے کیلئے دھمکیاں دیتے ہوئے کہا ہے کہ سلسلہ جاری رہا تو ہم بھارت میں ٹویٹر بند کر دینگے۔