بھارت آزاد کشمیر میں ایڈونچر کرسکتا ہے: ساجد میر

لاہور (سید عدنان فاروق) مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سربراہ اور سینٹ قائمہ کمیٹی امور کشمیر و گلگت بلتستان کے چیئرمین سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارت پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کوئی ایڈونچر کرسکتا ہے۔ کشمیر کے مسئلہ پرا ب بھارت سے براہ راست مذاکرات کے امکانات معدوم ہو کر رہ گئے۔ تیسرے فریق کی مداخلت سے معاملات حل ہوں گے۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر پاکستان بھارتی حکومت کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ چلائے۔ پاکستان کے پاس اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں جانے کا آپشن موجود ہے۔ پاکستان کے پاس سفارتی کوششوں کے سوا کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں۔ ماضی کی ہر حکومت کی غیرمستقل مزاجی اور غیر سنجیدہ خارجہ پالیسیوں نے کشمیر تنازعہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ یوم کشمیر کے حوالے سے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ پاکستان حقیقت میں کشمیریوں کی محبت کا حق ادا نہیں کر سکا۔کشمیریوں کو خدشہ ہے بھارت کہیں یاسین ملک کو پھانسی کی سزا نہ سنا دے کیونکہ انہیں بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں انکا کہنا تھا کہ جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری نہیں ہوتی کشمیر تب تک خود مختار ہی رہے گا۔ رائے شماری سے پہلے کسی بھی ملک سے الحاق نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ’بھارت بھی متنازعہ کشمیر کی حیثیت جوں کا توں رکھنے کا پابند تھا لیکن بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نہیں مانا۔‘ بھارت کی زور آزمائی کا ردعمل پلوامہ جیسے واقعات ہو سکتے ہیں۔ پروفیسر ساجد میر کا کہنا تھا کہ بھارت میں دو درجن سے زیادہ علیحدگی پسند تحریکیں چل رہی ہیں۔ خالصتان صوبے کے حامیوں نے بھارت کا مستقبل کا نقشہ جاری کردیا ہے۔ نقشے میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھارت ٹکڑے ٹکڑے ہونے جا رہا ہے۔ نقشے کے مطابق بھارت درجنوں چھوٹے چھوٹے ممالک میں ٹوٹا ہوا دکھایا گیا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ بہت جلد بھارت چھوٹے چھوٹے ممالک میں ٹوٹ جائے گا اور خالصتان الگ ملک بنے گا جبکہ مکمل کشمیر اور جموں کی وادی بھی پاکستان کے ساتھ شامل ہو جائے گی۔ بابری مسجد گرائی گئی تو بھارتی مسلمانوں کی پہلی بار یقین ہوا کہ 1947ء ہمارے بعض بزرگوں نے بھارت کا ساتھ دے کر غلطی کی تھی۔ بھارت پاکستان سے خوفزدہ بھی ہے۔ بھارتی اسٹیبلشمنٹ کا خیال ہے کہ پاکستان ایٹمی طاقت تو بن چکا ہے معاشی طاقت بھی بن گیا تو بھارت کو صرف کشمیر ہی نہیں جونا گڑھ بھی واپس دینا پڑے گا۔ دہشت گردی کی جنگ میں شہید ہونیوالے ستر ہزار سے زائد پاکستانیوں کا قاتل حقیقت میں بھارت ہے مگر افسوس کہ ہم دنیا کو صحیح طور پر بھارت کا اصلی چہرہ نہیں دکھا سکے۔

ای پیپر دی نیشن