بیجنگ/ اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ ) وزیراعظم عمران خان چینی قیادت کی خصوصی دعوت پر ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ 4 روزہ سرکاری دورے پر بیجنگ، چین پہنچ گئے ہیں۔ چین کے معاون وزیرِ خارجہ جیانگ ہائو، چینی سفیر اور چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے وزیر اعظم کا ہوائی اڈے پر استقبال کیا۔ وزیر اعظم ونٹر اولمپکس 2022 کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے علاوہ صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی کی چیانگ کے ساتھ دو طرفہ امور پر ملاقاتیں کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں دونوں برادر ممالک کے مابین خصوصاً سی پیک فریم ورک کے تحت تجارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور زیر بحث آئیں گے۔ اس موقع پر وزیراعظم چین کے ممتاز کاروباری رہنماؤں، سرکردہ تھنک ٹینکس، دانشوروں اور میڈیا کے نمائندوں سے آن لائن ملاقاتوں کے علاوہ دیگر اہم دو طرفہ ملاقاتوں میں بھی شریک ہوں گے۔ جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کے ہمراہ وفد میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ شوکت فیاض ترین، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود اور معاون خصوصی چین پاکستان اقتصادی راہداری خالد منصور شامل ہیں۔ وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران چین کے صدر اور وزیراعظم سمیت مختلف کاروباری شخصیات کو پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کرنے کے لئے کتاب پیش کی جائے گی۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے سے تیار کی گئی پچ بک میں شعبہ جاتی بنیادوں پر تفصیلات شامل کی گئی ہیں۔ کتاب میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے حامل شعبوں اور حکومت کی جانب سے ان شعبوں میں فراہم کی جانے والی تفصیلات موجود ہیں۔ دورہ چین کے دوران وزیراعظم عمران خان کی روسی فیڈریشن کے صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کا امکان نہیں ہے۔ روسی فیڈریشن کے صدر پیوٹن اور وزیراعظم عمران خان ایک ہی تقریب میں موجود ہوں گے تاہم ملاقات نہیں ہوگی۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور روس کی کوئی اعلیٰ سطح پر ملاقات طے نہیں ہے۔ دریں اثناء قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے وزیراعظم کے دورہ چین کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے لیے یہ انتہائی اہم دورہ ہے۔ جمعرات کو اپنے ویڈیو بیان میں معید یوسف کا کہنا تھا کہ اس دورے کے دوران پاکستانی اور چینی قیادت کے درمیان افغانستان کے حوالے سے بھی وسیع تر تبادلہ خیال ہوگا۔ وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے ککہ ہم چین سے مدد طلب کرنے کیلئے جا رہے ہیں جہاں ہم کہیں گے کہ آپ اپنی صنعتیں بیرون ملک لے جا رہے ہیں اپنی صنعتیں پاکستان میں بھی لائیں۔ چین روانگی سے قبل اپنے ایک ویڈیو بیان میں وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کیلئے قرضے کی چھٹی قسط کی منظوری ملکی معیشت کیلئے خوش آئند ہے۔ شوکت ترین نے کہا کہ یہ دورہ ہمارے لئے سیاسی و معاشی لحاظ سے انتہائی اہم ہے۔ وزیراعظم دورے کے دوران متعدد اہم او یوز اور معاہدوں پر دستخط کریں گے۔ مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ دورے میں تجارت کے حوالے سے گفتگو ہو گی۔ سیمنٹ‘ چاول اور زراعت کے شعبے پر بات ہو گی۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری لانے کا ٹاسک ملا۔ امید ہے اس میں کامیابی ہو گی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے پنجاب میں آئندہ ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی نظام کا مقصد اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس نظام کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ معاشرے کے تمام طبقات خصوصاً خواتین، نوجوانوں، کسانوں اور تاجروں کو یکساں نمائندگی دی جائے۔ موثر اور فعال بلدیاتی نظام ترقی کا ضامن ہے۔ عوام کے بیشتر مسائل ان کی دہلیز پر حل کئے جا سکتے ہیں۔
وزیراعظم
وزیراعظم بیجنگ پہنچ گئے چین سے مدد مانگیں گے وزیر خزانہ
Feb 04, 2022