کینسر کی علامات کو نظر انداز کرنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے

شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد کے ٹیومر رجسٹرار ظفر خٹک سے خصوصی گفتگو

سب کینسر کے مریضوں میں سرجری کرنا ممکن نہیں ہوتا خاص کر چوتھی سٹیج کے مریضوں میں

کچھ تھراپی ایک خاص مقدار سے دینی نقصان دہ ہو سکتی ہے
رانا فرحان اسلم
ranafarhan.reporter@gmail.com

کینسر ایک تکلیف دہ بیماری ہے دنیا بھر میں4 فروری کینسرکے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اس موقع پر عوام کی آگاہی کیلئے پاکستان میںبھی اس دن کو بھرپور طریقہ سے منایا جاتا ہے ۔اس سلسلہ میں اسلام آباد میں واقع بڑے طبی مرکز شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے ٹیومر(Tumour) رجسٹرار ظفر خٹک نے ’’روز نامہ نوائے وقت‘‘ کے ساتھ ایک نشست میںکہا ہے کہ کینسرزدہ خلیے انسان کے اپنے جسم کا حصہ ہوتے ہیں اس لئے انسان کا جسم ان کے خلاف ابتدا میں کوئی ایسا ردعمل نہیں دیتاجس سے یہ پتہ چل سکے کہ اس کے جسم میں کوئی خطرناک بیماری پھیل رہی ہے۔ اکثر رسولیوں میں  ابتدا میں عام طور پر درد بھی نہیں ہوتایوں ابتدائی مرحلے میں علامات ظاہر ہی نہیں ہوتیں، لیکن اس سے زیادہ تکلیف دہ صورت حال ہمارے معاشرے میں یہ ہے کہ جب یہ علامات ظاہر ہوں تو انہیں عام طو رپر ابتدا میں نظر انداز کر دیاجاتا ہے جس سے کینسر کی رسولی جو ابتدا میں آسانی کے ساتھ سرجری کرکے نکالی جا سکتی تھی بہت زیادہ  بڑھ جاتی ہے، اور جسم کے  کسی اور حصے میں منتقل بھی ہو سکتی ہے۔ جس سے اس کے علاج میں  پیچیدگی پیدا ہو جاتی ہے۔کینسر کی اقسام: کینسر کی بہت سی اقسام ہیںجن میں  ایک تقسیم درج ذیل ہیں۔ کارسینوما۔ Carcinoma۔سارکوما۔ Sarcoma ۔ لمفوما Lymphoma۔ لوکیمیا Leukemia ۔ مائلوما۔Myelomaکینسر کا علاج آسان بھی ہے اور مشکل بھی ، بلکہ بعض اوقات ناممکن ہوتا ہے۔ اس کاس انحصار اس پر ہے کہ کینسر کی نوعیت( Morphology) کیا ہے؟یہ  جسم کے کس عضو میں ہے اور  یہ جسم میں اسی عضو تک  ہے،یا جسم کے باقی حصوں میں  بھی  پھیل چکا ہے۔یعنی  کینسر کا سٹیج کیا ہے؟۔ اگر کینسر ابتدائی  سٹیج میں  تشخیص ہو جائے تو اس  کا علاج بہت آسان ہے کہ سرجری کے ذریعے اسے جسم سے نکال لیا جائے،اور اگر کینسر جسم میں پھیل جائے، تو اس کا علاج  مشکل  ہو جاتا ہے۔اس کے علاج کے  مختلف طریقے جو اس وقت دنیا میں  رائج ہیں ، ان میں معروف درج ذیل ہیں1۔ سرجری کے ذریعے: جسم سے کینسر کے سارے  خلیے اور رسولی (Tumor and cancer cell  )نکلوانے کیلئے آپریش کیا جاتا ہے، یہ سالوں سے خون کے کینسر کے علاوہ  کینسر کے پہلے اور دوسرے سٹیج کا  سب سے  زیادہ کامیاب اور  مکمل شفایابی کا   طریقہ علاج ہے۔ سب کینسر کے مریضوں میں سرجری کرنا ممکن  نہیں ہوتا ہے۔ خاص کراگر مرض جس کے دوسرے حصوں تک پھیل گیا ہو جسے درجہ چہارم ( 4 stage ) کا کینسر کہتے ہیں تو مرض کو کنٹرول کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ایسے میں  شعاوں اور کیمو تھراپی سے کینسر کو کینٹرول کرنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن مکمل شفایابی مشکل ہوسکتی ہے۔2۔ ریڈی ایشن تھراپی ، شعاعوں کے ذریعے کینسر کے خلیوں کو مارنے  کی کوشش کی جاتی ہے بعض کینسر خلیے پر اس کا بہت اچھا اثر ہوتا ہے اور بعض پر کم یا بالکل نہیں ہوتا، اس کا بنیادی مقصد  اگر  کہیں  کینسر خلیے آپریشن کے بعد رہ گئے ہوں تو انھیں ختم کرنا ہوتا ہے یا آپریشن سے پہلے کینسر کی رسولی  کو سائز میں چھوٹا کرنا  ہے جس سے سرجری میں آسانی ہو۔3۔کیموتھراپی، اس میں مختلف  ادویات کے ذریعے کینسر کا علاج کیا جاتا ہے، جو زیادہ تر وین کے ذریعے دی جاتی ہیں کچھ منہ کے ذریعے بھی کھانے پڑتی ہیں، اس کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے   اگر  کہیں  کینسر خلیے آپریشن کے بعد رہ گئے ہوں تو انھیں ختم کرنا ہوتا ہے یاکینسر کی رسولی  کو سائز میں چھوٹا کرنا۔ کیموتھراپی کو ایک خاص مقدار سے ذیادہ دینا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔کیونکہ  کیمو  تھراپی دوائی سے کینسر خلیوں کے ساتھ صحیح اور کام والے خلیے بھی تباہ ہو جاتے ہیں4۔ ٹرانسپلانٹ: یہ محض چند بیماریوں میں ہی ابھی تک ممکن ہوا ہے۔ جیسی خون کے کینسر میں سٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کا  طریقہ کافی کامیاب ہو رہا ہے۔ اس  طریقہ علاج میں  مریض کے خراب سٹیم سیلز کو نئے  صحت مندخلیوں  سے تبدیل  کیے جاتے ہیں، اس سے مریض   اکثر پوری زندگی یا طویل عرصے تک  کینسر سے بچا رہتا ہے۔اس طرح جگر کے کینسر میں   کسی صحت مند فرد کا جگر کا  کچھ حصہ نکال کر کینسر کے مریض میں اس کی پیوند کاری کی جاتی ہے۔ 5۔ امیونوتھراپی : یہ نسبتا نیا طریقہ علاج ہے،اور ابھی تک  بعض مخصوص کینسر میں دیا جاتا ہے۔ یہ بایولاجیکل تھراپی کی ایک قسم ہے جس میں جسم کی قوت مدافعت کو کینسر کے خلاف  بڑھایا جاتا ہے، تاکہ وہ کینسر خلیوں کے خلاف  جسم کے اندر مارنے کی صلاحیت پیدا کر سکیں۔6۔ ٹارگٹ  تھراپی، اس طریقہ علاج میں ادویات براہ راست کینسر  رسولی کے اندر پہنچائی  جاتی ہیں۔تاکہ وہ کینسر کے خلیوں کو ختم کر سکیں۔حال ہی میں شفا انترنیشنل  ہسپتال   کے  شعبہ ریسرچ نے کینسر پر پاکستان میں پہلی بار ایک  تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔ جس کے مطابق  شفا میں  2018 سے 2020 تک کینسر مریضوں کے ڈیٹا  کو انٹرنیشنل  گائیڈ لائن کے مطابق  پرکھا گیا۔اس  ڈیٹا میں  8988 مریضوں میں 54 فیصد مرد اور 46 فیصد خواتیں ہیں۔ مردوں میں میڈین عمر (median Age )58 سال ہے،اور عورتوں میں 55 سال ہے۔ سب سے زیادہ  کینسر  50 سے 70 سال کے افراد میں پایا گیا۔ جگر کے کینسر کی سب سے بڑی وجہ ہمارے ملک میں ہپٹائٹس کی انفکشن کی ہے جو دنیا میں مصر کے بعد شاید سب سے زیادہ  پاکستان میں نظر آتی ہے۔ کئی سال  تک  ہیپاٹائٹس B اور ہیپاٹائٹس C کی انفیکشن  انسانی جسم میں رہنے  سے جگر میں  (Cirrhosis)کا باعث بنتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس C  سب سے زیادہ  جگر کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔
پھیپھڑوں کا کینسر عموماً دو طرح کا ہوتا ہے ایک وہ جو پھیپھڑوںمیں شروع ہواسے پرائمری پھیپھڑوں کا کینسر(Primary Lung   Cancer) کہتے ہیں،دوسرا وہ کینسر جو  جسم  کی کسی دوسرے حصہ سے  آکر  پھیپھڑوں کو کینسرMetastasis)(میں مبتلا کر دیتا ہے۔ یہ دونوں قسم کے کینسر جب پھیپھڑوں میں نشوونما پاتے ہیں ،تو  یہ پھیپھڑوں کے کام والے خلیوں کو ختم کرتا ہے۔ ظفر اقبال نے کہا ہے کہ ابھی تک ایسا طریقہ ایجاد نہ ہوسکا  کہ کینسر سے ہم مکمل طور پر بچ سکیں، البتہ کچھ احتیاطیں اختیار کرکے ہم اس سے بچنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن