سابق وزیرخارجہ اور پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت پرانہی کے سامنے سوال رکھتے ہوئے کہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت کا ایجنڈا قومی نہیں ذاتی ہے، معیشت اور دہشت گردی ترجیحات میں شامل نہیں، وزیراعظم کی بے حسی دیکھ کر دکھ ہوا، فیصلہ کریں سیاسی انتقام لینا ہے یا اے پی سی میں شرکت کی دعوت دینی ہے۔لاہورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود کاکہنا تھا کہ ہماری حکومت کو سازش کے تحت ہٹایا گیا، جائزہ لیں 9 ماہ کے دوران دہشت گردی بڑھی یا کم ہوئی۔شاہ محمود نے کہا کہ شہبازشریف نے آل پارٹیزکانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے تو میں حکومت سے پوچھناچاہتاہوں آج قوم کی ضرورت کیا ہے۔ فیصلہ کریں سیاسی انتقام لینا ہےیاشرکت کی دعوت دینی ہے کیونکہ 2 چیزیں بیک وقت نہیں چل سکتیں۔انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور شیخ رشید کی گرفتاری کے تناظرمیں کہا کہ ہمارے خلاف ایف آئی آرزکاٹی جارہی ہیں، ہماری حکومت کوایک سازش اور مداخلت کے ذریعےرخصت کیا گیا اور ایک امپورٹڈ حکومت کومسلط کردیاگیا۔شاہ محمودقریشی نے کہا کہ جائزہ لیں تو گزششہ 9ماہ کےدوران دہشتگردی کےواقعات میں اضافہ ہواہے۔ موجودحکومت کی ترجیحات بدل گئی ہیں، ان کی ، ترجیحات میں معیشت اوردہشتگردی نہیں ہے۔ امپورٹڈ حکومت کا ایجنڈا قومی نہیں ذاتی ہے۔پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہناتھا کہ ملک میں صاف وشفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، انہیں من پسند نتائج کا ٹارگٹ دیا جا رہاہے اوراگرایسا ہوا تو ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ صاف شفاف انتخابات نہ ہوئے تو الیکشن کمیشن کی ساکھ متاثرہوگی۔ایپکس کمیٹی میں وزیراعظم کے بیان پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے وزیراعظم کی بے حسی پر تعجب اور افسوس ہوا، وہ کہتے ہیں خیبرپختونخوا حکومت417ارب روپےکاحساب دے تو حساب دینے سے کوئی نہیں کتراتا۔