بھارت کی کھلی جنگی دھمکیاں

Jan 04, 2010

رانا اعجاز احمد خان
چند روز قبل بھارتی آرمی چیف جنرل دیپک کپور نے دھمکی دی تھی کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان محدود ایٹمی جنگ ہو سکتی ہے۔ اس سے قبل پوری بھارتی قیادت ممبئی حملوں کے تناظر میں حملے کی باقاعدہ دھمکیاں دیتی رہی تھی اور سرجیکل سٹرائیک یعنی منتخب مقامات پر حملوں کی منصوبہ بندی کا بھی عندیہ دیا گیا تھا۔ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ اس نے بھارت کو حملے سے روکا تھا۔ بھارت کے خبثِ باطن سے آگاہی رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت نے ممبئی حملوں کا ڈرامہ کشمیر پر جاری پاکستان بھارت مذاکرات کو سبوتاژ کرنے اور پاکستان پر چڑھائی کرنے کے لئے ہی رچایا تھا۔ پہلے مقصد میں تو وہ کامیاب ٹھہرا، ندارات کا سلسلہ دوبارہ ابھی تک شروع نہیں ہو سکا اور مستقبل قریب میں بھی اس کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ دوسرے مقصد کی راہ میں ہو سکتا ہے کہ امریکہ سمیت دوسری عالمی طاقتیں حائل ہو گئی ہوں۔ پاکستان دہشت گردی کی جنگ میں امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی ہے اس جنگ کے لئے امریکہ کو پاکستان کی اشد ضرورت ہے اس لئے وہ فی الحال اسے کسی ایسی مصیبت میں مبتلا نہیں کرنا چاہتا جس سے اس کی جنگ متاثر ہونے کا خدشہ ہو۔ ہو سکتا ہے کہ بھارت کو پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے خطرہ ہو اس لئے اس نے روایتی، غیر روایتی یا محدود جنگ کا آپشن استعمال کرنے سے گریز کیا ہو۔ تاہم اب بھارتی میڈیا کی طرف سے دنیا کے سامنے لائی جانے والی رپورٹ نے بھارت کے جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم بے نقاب کر دیئے ہیں۔ جس کے مطابق بھارتی آرمی چیف جنرل دیپک کپور نے نئی دہلی میں ہونے والے بند کمرے کے سیمینار میں کہا کہ بھارت ملکی ساختہ ڈاکٹرائن میں موجودہ خامیاں دور کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے‘ اب فوج جنگ کیلئے تیار ہے۔ بھارت نے چاروں سرحدوں پر جارحانہ حملہ کی صلاحیت حاصل کرلی ہے‘ چین کے ساتھ جنگ کی تیاری کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ جنرل دیپک کپور نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور چین کے ساتھ لڑنے کیلئے فوج کو تربیت دی جا چکی ہے۔ بھارت سمجھتا ہے کہ چین اور پاکستان اتحادی ہیں اور اگلی جنگ دونوں کے ساتھ بیک وقت ہو سکتی ہے۔ بھارت کئی محاذوں پر ایک ساتھ لڑنے کیلئے تیار ہے‘ دشمن کی سرزمین پر 96 گھنٹے میں قبضہ کیا جا سکتا ہے۔ جنگ کی صورت میں بھارت کو امریکہ اور روس کی طرف سے مدد ملے گی۔ بھارت نے 1974ءکو پوکھران میں ایٹمی دھماکہ کر کے علاقے میں طاقت بگاڑ دیا۔ پاکستان کو مجبوراً ازلی دشمن کے مقابلے کے لئے نیو کلیئر پاور کی جستجو کرنا پڑی اور بالآخر 1998ءمیں عالم اسلام کی پہلی طاقت بن گیا۔ بھارت نے اسی پر بس نہیں کیا امریکہ، روس، فرانس، آسٹریلیا سے سول نیو کلیئر ٹیکنالوجی کے حصول کے معاہدے بھی کئے۔ خود بھی اسلحہ بنا رہا ہے روس، امریکہ، اسرائیل فرانس اور دیگر کئی ممالک سے بھی خرید رہا ہے۔ امریکہ سے F-18 اور روس سے سخوئی لڑاکا طیارے خرید رہا ہے۔ ایٹمی آبدوزیں بحریہ میں شامل کر دی گئی ہیں مزید کی تیاری بھی جاری ہے اب تک اس نے اس قدر اسلحہ اکٹھا کر لیا ہے کہ بیک وقت پاکستان اور چین کو آنکھیں دکھانے لگا ہے ۔ 1962ءمیں چین کے ساتھ جنگ میں بھارتی فوج بھیڑ بکریوں کی طرح بھاگ نکلی تھی۔ان حالات میں جب بھارت جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے اس نے تقسیم ہند کے ایجنڈے کی تکمیل نہیں ہونے دی کشمیر پر جارحانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ ان حالات میں اس کے ساتھ تعلقات کس طرح قائم ہو سکتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان بنیادی اور بڑا تنازعہ ہی مسئلہ کشمیر ہے اس کے حل تک نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے بلکہ خطے میں پائیدار امن بھی قائم نہیں ہو سکتا۔ پاکستان اور بھارت کے دو میڈیا گروپوں نے امن کی آشا کے لئے کیا بہترین موقع چنا ہے یہ امن کی بات کرتے ہیں۔ بھارتی حکومت پاکستان پر قبضے کے منصوبے کے مذموم عزائم کا اظہار کرتی ہے دونوں گروپوں کو کبیر، غالب بلھے شاہؒ کی زمین یاد آئی ۔ علامہ اقبالؒ کو جان بوجھ کر نظرانداز کر گئے صرف 72 فیصد پاکستانی نہیں 100 فیصد بھارت کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتے ہیں لیکن کشمیریوں کی لاشوں سے گزر کر نہیں ان کی لاشوں پر محلات تعمیر کر کے نہیں بلکہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونے کے بعد ۔
مزیدخبریں