بغداد (نوائے وقت رپورٹ) عراقی دارالحکومت بغداد میں کار بم دھماکے سے 15 افراد جاں بحق جبکہ بیسیوں زخمی ہو گئے۔ ادھر عراق کے سنی مسلمانوں نے شیعہ وزیر اعظم نوری المالکی کے خلاف احتجاج شروع کیا ہے۔ مغربی عراق کے صوبے انبار کے شہر رمادی مین بین القوامی ہائی وے پر خیموں کا ایک نیا شہر آباد ہو چکا ہے۔ یہ خیموں کا شہر عراق میں سنی مسلمانوں میں پائے جانے والے غم و غصے کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ احتجاج انبار میں ایک سنی رہنما کے گھر پر پولیس کے چھاپے کے بعد شروع ہوا ہے۔ احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ عراق کے شیعہ وزیر اعظم سنی مسلمانوں سے بدلہ لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نوری المالکی اپنے سپاہی مخالفوں کو دبانے کے لئے کمزور عدلیہ سے اپنی مرضی کے فیصلے کروا رہے ہیں۔ فلوجہ پوتہ کونسل کے خیمے کے باہر لگے ہوئے بینر پر یہ مطالبہ درج ہے” ہم عراق کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ملک کو فرقہ وارانہ جنگ کی طرف نہ دھکیلے“۔ ایک اور خیمے پر لکھا ہے ”ہم مالکی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سنی مردوں اور عورتوں کو ایرانی جیلوں سے رہا کروائے“۔ اس احتجاج میں سب سے جذباتی معاملہ ان عورتوں کا ہے جنہیں پولیس نے اس لئے گرفتار کر لیا ہے کہ وہ ان کے والد یا بھائیوں کو گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائی۔ سردار علی حاتم سلیمان کا کہنا ہے کہ اب معاملہ ناموس کا ہے۔ نہ تو سیاست، نہ آئین، نہ اقوام متحدہ پہ معاملہ حل کر سکتی ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہماری عورتوں کو اس چوک میں رہا کرے۔