لاہور (میاں داﺅد/ دی نیشن رپورٹ) سابق چیئرمین اوگرا اور 83 بلین روپے کے سکینڈل میں مطلوب توقیر صادق نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں بعض اتھارٹیز کی جانب سے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور ملک کی بعض دیگر اہم شخصیات کے خلاف گواہی دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ توقیر صادق کی بطور چیئرمین اوگرا تقرری گزشتہ سال نومبر میں سپریم کورٹ نے غیرقانونی قرار دیدی تھی۔ سوشل ویب سائٹس فیس بک، سکائپ کے ذریعے انٹرویو کے دوران انہوں نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ وہ اس وقت کہاں ہیں تاہم سکائپ سے یہ ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ اس وقت سری لنکا میں ہیں۔ انٹرویو کے دوران توقیر صادق نے کئی الزامات عائد کئے۔ توقیر صادق جو کہ پی پی پی کے رہنما جہانگیر بدر کے برادر نسبتی ہیں، نے دعویٰ کیا کہ وہ بے گناہ ہیں اور ان کے خلاف نیب ریفرنس بالکل بے بنیاد ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے نیب کی تحقیقات کا حصہ بننے کی کوشش کی مگر نیب نے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب دباﺅ کے تحت کام کر رہا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ انہیں انٹرپول کے ذریعے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ میں اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کے بعد گرفتاری دینے کو تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ان پر 52 ملین روپے کی کرپش کے الزامات ہیں، اگر مجھ پر 52 روپے کے خورد برد کا الزام ثابت ہو جائے تو پھانسی لگنے کو تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ یکم جولائی 2011ءسے بیرون ملک ہیں۔ ایک شہر کی سرحد پار کر کے وہ گئے۔ انٹیلی جنس اداروں اور نیب کو میرے ٹھکانے کا علم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بھی ملک ریاض کی طرح میڈیا کے سامنے کچھ کہنا چاہتے ہیں۔ جب ان سے کہا گیا کہ انکے پاسپورٹ منسوخ کئے جا چکے ہیں تو انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام انکے خلاف اب کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ اب وہ پاکستانی شہری نہیں ہیں۔