لاہور (خبر نگار+ کامرس رپورٹر+ کلچرل رپورٹر+ سپیشل رپورٹر) پنجاب اسمبلی نے جمہوریت، منتخب ایوانوں کیخلاف اور آئندہ انتخابات ملتوی کرانے کی سازشوں اور خواتین کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے عمران خان کے بیان کیخلاف الگ الگ مذمبی قراردادیں متفقہ طور پر منطور کر لیں جبکہ حکومت اور اپوزیشن نے ڈاکٹر طاہر القادری کو پاکستان کا آئین توڑنے کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ان کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی اور چیف جسٹس آف پاکستان سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے جمہوریت کے دفاع کےلئے خون کے آخری قطرے تک لڑنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کسی غیر ملکی کو پاکستانی قوم پر بیرونی ایجنڈا مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائےگی ‘ پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ (ن) کو جمہوریت کو خطرات سے بچانے کےلئے ایک مرتبہ پھر ساتھ چلنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کوئی آئین ‘ جمہوریت اور عوام کے حقوق کےلئے ہمارے ساتھ چلنے پر ہمیں طعنے دے اور اسے مک مکا کا نام دیتا ہے تو ہمیں اس پر فخر ہے ۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس روایت کے مطابق دو گھنٹے پینتالیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ۔ پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر ذوالفقار گوندل اور ڈپٹی شوکت محمود بسرا کی طرف سے معمول کی کارروائی معطل کر کے انتخابات ملتوی کرانے کی سازشوں کےخلاف قرارداد پیش کرنے کی اجازت طلب کی گئی۔ قراراداد کے متن میں کہاگیا پنجاب کا نمائندہ ایوان حال ہی میں جمہوریت‘ منتخب ایوانوں اور آئندہ انتخابات ملتوی کرانے کی سازشوں کی مذمت کرتا ہے۔ یہ ایوان غیر نمائندہ افراد کو قوم پرمسلط کرنے کے منصوبوں کی بھی مذمت کرتا ہے اور وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتا ہے بلا خو ف و خطر آئندہ انتخابات کے وقت پرانعقاد کویقینی بنانے کےلئے اقدامات کئے جائیں۔ یہ ایوان سیاسی قوتوں سے اپیل کرتا ہے جمہوریت اور انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی سازشوں کیخلاف متحد ہو جائیں۔ قرارداد کی متفقہ منظوری کے بعد وزیر قانون ثنا اللہ نے سپیکر سے درخواست کی اس معاملے پر ارکان کو بات کرنے کی اجازت دی جائے۔ ذوالفقار گوندل نے کہا ہم جمہوریت ‘ آئین ‘منتخب ایوانوں اور پاکستانی عوام کے حقوق کےلئے اکٹھے ہیں۔کوئی اسے مک مکا کا نام دیتا ہے تو ہمیں اس پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا چاہے کوئی شیخ ہو‘ ڈاکٹر‘ خان یا کوئی ڈسپنسر انہیں حق نہیں پہنچتا کہ وہ قوم اور پارلیمنٹ کی توہین کریں۔ اصغر منڈا نے کہا بینظیر کے قاتل اور جمہوریت دشمن آمر کےخلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کی جاتی تو آج کسی کو اس طرح کی سازشوں کی جرات نہ ہوتی۔ ساجدہ میر نے کہا ٹیلیفونک لیڈروں اور (ق) لیگ کو سیکولر ملاں کو خوش آمدید نہیںکہنا چاہیے تھا۔ طاہر القادری اور سونامی خان کے پاس کوئی ایجنڈا ہے تو الیکشن لڑیں۔ جمہوریت پسند قوتیں ایک دوسرے پر الزام نہ لگائیں ورنہ تیسری قوت فائدہ اٹھائے گی۔ مولانا الیاس چنیوٹی نے کہا طاہر القادری کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔ رانا ارشد نے کہا اقتدار کے مزے لوٹنے والوں کو طاہر القادری سے بغلگیر نہیں ہونا چاہیے تھا۔ احسان الحق نے کہا طاہر القادری نے فوج اور عدلیہ کو نگران حکومت کے لئے مشاورت میں شامل کرنے کی بات کر کے پاکستان کے 25آرٹیکلز اور سب سیکشنز کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان کیخلا ف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وارث کلو نے کہا طاہر القادری امریکی ایجنٹ ہے ۔ ان کےخلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کی جائے۔ شوکت بسرا نے کہا پنجاب اسمبلی پہلا ایوان ہے جس نے جمہوریت کےخلاف سازشوں پرمتفقہ قرارداد منظور کی۔ میں طاہر القادری اور انکے آقاﺅں کو پیغام دینا چاہتا ہوںتم لانگ مارچ کر لو لیکن تم نے حکومتی رٹ اور قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو ہم نمٹنا جانتے ہیں۔ میرا چیف جسٹس سے مطالبہ ہے اس کےخلاف کب از خود نوٹس لیا جائےگا۔ جمہوریت کی بساط لپیٹنے والوں کو ہماری لاشوں پرسے گزرنا پڑیگا۔ ہمیں پاکستان‘ جمہویت‘ آئین اور پاکستانی عوام کےلئے ملکر چلنے کو مک مکا قرار دینے والوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں اور ہمیں تحفظات بلا کر ایک دوسرے کے کندھے سے کندھا ملا کر چلنا ہوگا اور کہیں ایسا نہ ہو وقت ہاتھ سے نکل جائے اور پھر کوئی مشرف آ جائے۔ 14 جنوری میں تھوڑا وقت ہے ق لیگ اور ایم کیو ایم واضح کرے وہ کس کےساتھ ہیں۔ یہاں التحریر سکوائر بنانے کی اجازت دیں گے نہ یہاں مصری ماڈل چلے گا۔ میں جمہوریت کےلئے مثبت خیالات رکھنے پر فوج کو مبارکباد دیتا ہوں لیکن یہ بھی کہوں گا انہیں اپنی صفوں میں دیکھنا ہوگا کہ ایسا کونسا شخص ہے جس کی وجہ سے کینیڈین شہری پاکستان میں ایجنڈا لیکر آیا۔ آئین کی توہین کرنے اورآئین توڑنے پر طاہر القادری کو گرفتار کیا جائے۔ رانا افضل نے کہا میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتا ہوں طاہر القادری کےخلاف کارروائی کرے اور فوج بھی واشگاف الفاظ میں کہے اسے ایسی کوئی دعوت قبول نہیں۔ دیگر ارکان نے بھی خطاب کرتے ہوئے جمہوریت کے دفاع کے عزم کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں اجلاس میں گوجرانوالہ میں ینگ ڈاکٹرز کی غنڈہ گردی کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔ شیخ علاو¿الدین نے نکتہ اعتراض پر ینگ ڈاکٹرز کی غنڈہ گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ان ڈاکٹروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔ سعید اکبر نوانی نے کہا جس وجہ سے ینگ ڈاکٹرز نے غنڈہ گردی کی وہ حقیقت بھی سامنے لائی جائے۔ عمران کے بیان کیخلاف قرارداد حکومتی رکن عارفہ خالد نے پیش کی۔ قبل ازیں صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے دو بل ”ڈیفنس ہاﺅسنگ اتھارٹی راولپنڈی بل 2013“ اور ”محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان بل 2013“ پیش کئے جو سپیکر رانا محمد اقبال نے سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔ بعدازاں اجلاس آج (بروز جمعہ) صبح 10 بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔