اسلام آباد (این این آئی + آن لائن + اے پی پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے پیمرا کو سفارش کی ہے کہ کوئی بھی غیر ملکی مواد پاکستان میں بولی اور سمجھی جانے والی زبانوں میں ڈب کر کے پرائم ٹائم میں نشر نہ کیا جائے، قانون کے تحت جو غیر ملکی مواد نشر کرنے کی اجازت ہے وہ صرف تحریری ترجمے کے ساتھ نشر کیا جائے۔ کمیٹی کا اجلاس بیلم حسنین کی صدارت میں ہوا جس میں پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے افراد اور اداکاروں نے پاکستانی میڈیا پر غیر ملکی ڈرامے نشر کیے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی رفتار سے غیر ملکی ڈرامے آتے رہے تو چند ماہ میں ملک کی ڈرامہ انڈسٹری ختم ہو جائے گی۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہا¶سنگ نے وزارت کی جانب سے کمیٹی سفارشات پر عملدرآمد نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ سپیکر قومی اسمبلی کو بھجوانے کی دھمکی دیدی، کمیٹی نے سٹیٹ آفس میں قوائد کیخلاف کی گئی بھرتیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے تمام تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کر لی۔ قائمہ کمیٹی برائے ہا¶سنگ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی پرویز خان ایڈووکیٹ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہا¶س میں منعقد ہوا۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس چیئرمین انجینئر خرم دستگیر خان کی زیر صدارت میں منعقد ہوا۔ کمیٹی کو استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد‘ میرین انشورنس بل 2012ءاور نیشنل ٹیرف کمشن (ترمیمی بل 2012ئ) کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی نے گاڑیوں کی درآمدی پالیسی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی عمر کی حد کو پانچ سال سے کم کر کے دو سال کیا جانا ملکی معیشت کے خلاف ہے۔ کمیٹی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ درآمدی پالیسی مرتب کرتے وقت قوائد و ضوابط پر پوری طرح عمل نہیں کیا گیا۔ ایف بی آر کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نئی درآمدی پالیسی سے قومی خزانے کو 40 ارب روپے کا نقصان ہو گا جبکہ وزارت تجارت کے حکام نے پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہم اعلیٰ اختیاراتی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے فیصلوں پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔