شاہ ذیب قتل کیس: سپریم کورٹ نے ملوث ملزمان کو چوبیس گھنٹے کے اندر گرفتار کرنے اور ان کے پاسپورٹ منسوخ کرکے اثاثے ضبط کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

کراچی میں پولیس افسر کے بیس سالہ بیٹے شاہ زیب کے قتل کے ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔ ایڈیشنل آئی جی سندھ محمد رفیق نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی سندھ نے صبح سات بجے کی فلائٹ سے آنا تھا لیکن دھند کی وجہ سے فلائٹ منسوخ ہوگئی , چیف جسٹس نے کہا کہ آئی جی سندھ شام تک ملزمان کو گرفتار کریں ورنہ عہدے پر نہیں رہیں گے۔ اس پر ایڈیشنل آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری کےلیے کوششیں جاری ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پانچ روز قبل کہا تھا کہ ملزموں کو گرفتار کریں، غریب کا بچہ مارا گیا اور بااثر ملزم بھاگے ہوئے ہیں یہ اتنا اہم کیس ہےکہ ساری دنیا میں شور مچا ہوا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ آئی جی راکٹ پر آئیں یا پیدل ، ہر حال میں آج ہی پیش ہوں۔ شہر میں اتنا بڑا کرائم ہوگیا اور پولیس سورہی ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود آئی سندھ فیاض لغاری عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ سپریم کورٹ نے ایڈیشنل آئی جی کو چوبیس گھنٹے کے اندر ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر عملدرآمد نہ ہوا تو وہ پیر کو بغیر وردی عدالت آئیں۔ سپریم کورٹ نے ملزمان کے پاسپورٹ منسوخ کرنے اور ان کے تمام اثاثے ضبط کرنے کے بھی احکامات جاری کیے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر کیس خراب ہوا تو ذمہ دار پولیس ہوگی۔ عدالت میں ملزم شاہ رخ کے والد کی نجی ٹی وی کو انٹرویو کی ویڈیو بھی دکھائی گئی عدالت نے سکندر جتوئی کو شامل تفتیش نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا۔ کیس کی مزید سماعت سات جنوری کو ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن