کراچی (نوائے وقت رپورٹ) ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ الطاف حسین کے حقائق نام نہاد قوم پرستوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتے۔ اردو اور سندھی بولنے والے بھائی بھائی ہیں۔ اردو بولنے والے سندھیوں پر حملے اور تشدد افسوسناک ہے۔ اپنے ردعمل میں ایم کیو ایم کے ترجمان مصطفی عزیز آبادی نے کہا ہے کہ الطاف حسین نے وضاحت کی کہ کس طرح اردو بولنے والوں کی حق تلفی کی جا رہی ہے۔ پیپلزپارٹی کے وزیر نے کھل کر کہا کہ حیدر آباد میں یونیورسٹی نہیں بننے دیں گے۔ اردو بولنے والوں کو حق دینے کیلئے تیار نہیں ہیں تو صوبہ الگ کر دیجئے۔ الطاف حسین نے الگ صوبے کا مطالبہ نہیں کیا۔ حق تلفیوں اور محرومیوں کا سلسلہ بند کیا جائے، ڈپٹی کنونیئر ایم کیوایم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کل بروز 5 جنوری کو ایک اور تاریخی جلسہ ہونے جا رہا ہے۔ الطاف حسین کی تقریر کو تعصب کی عینک اتار کر دیکھا جائے۔ سندھ کے وسائل برابری کی بنیاد پر تقسیم نہیں ہو رہے۔ الطاف نے جو کچھ کہا ہے سچ کہا ہے۔ الطاف نے ہمیشہ سچ بولا اور بھاری قیمت ادا کی۔ الطاف سچ کا پیالہ پی سکتے ہیں لیکن پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ الطاف حسین کی تقریر کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا گیا۔ سندھ کے شہری علاقے صوبے کی آبادی کا 60 فیصد ہیں۔
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی