ایوان بالا کا 100واں سیشن جمعہ کو شروع ہو گیا ہے۔ اجلاس حسب معمول 35 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا صدارت چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری نے کی جب کہ ڈپٹی چیئرمین غیرحاضر تھے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ رواں سیشن کی کارروائی کو ایک روز کے وقفہ سے جاری رکھا جائے گا یہ سلسلہ 20 جنوری تک جاری رہے گا ۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں ملک کی سیاسی اور امن و امان کی صورتحال پر بحث جاری رہی صرف اے این پی کے ایک رکن نے ملک کی سیاسی و امن وامان کی صورتحال پر 28 منٹ تک اطہار خیال کیا ایوان میں کوئی ہنگامہ ہوا اور نہ واک آئوٹ یا بائیکاٹ ۔ ایوان بالا میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب عوامی نیشنل پارٹی کے عبوری صدر حاجی عدیل نے نواز شریف کابینہ کو ’’باتھ روم کیبنٹ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ’’اس باتھ روم میں سب ننگے ہیں‘‘ چیئرمین نے لفظ باتھ روم کو غیرپارلیمانی قرار دے کر کارروائی سے حذف کر دیا۔ معلوم نہیں حاجی عدیل مسلم لیگی حکومت سے اس قدر نالاں کیوں اور وہ الفاظ کے انتخاب میں بھی احتیاط سے کام نہیں لیتے انہوں نے کہا کہ’’ میاں صاحب فیملی کی سیاست چھوڑیں ملک میں ایک خاندان کی حکومت ختم کریں کچن کیبنٹ اب آگے بڑھ کر باتھ روم کیبنٹ بن چکی ہے۔بہر حال مسلم لیگی سینیٹرز نے حاجی عدیل سے الجھنے سے گریز کیا۔ ایوان میں پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمہ اور ان کی علالت کی با زگشت سنی گئی۔ مشرف کے اس دعویٰ کہ فوج ان کے ساتھ ہے، پر فوج کی خاموشی زیربحث آئی پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آئی ایس پی آر امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کے بیان پر رد عمل دے سکتی ہے تو پرویز مشرف کے فوج سے متعلق بیان پر کیوں خاموشی ہے؟ اس سے اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ فوج کا ادارہ پرویز مشرف کی حمایت کر رہا ہے جس پر راجہ ظفرالحق نے واضح کیا ہے کہ فوج بھی حکومت کا حصہ ہے اسے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے معاملے میں نہ گھسیٹا جائے۔ وزیر دفاع کے بیان کو حتمی مؤقف تصور کیا جائے، یہی پالیسی بیان ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ مشرف کے اچانک علیل ہونے پر سب تشویش ہے، اس معاملے پر حکومت کو اصل حقائق سے پارلیمنٹ کو آگاہ کرنا چاہئے۔