اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکو رٹ نے تمام وی وی آئی پیزکی سکیورٹی کو سابق چیف جسٹس آف پاکستان کی سکیورٹی سے مشروط کردیا۔ سابق چیف جسٹس کو سکیورٹی فراہم نہ کی گئی تو عدالت تمام وی وی آئی پیز کو فراہم کردہ بلٹ بروف گاڑیاں واپس لینے کا حکم جاری کردیگی۔ عدالت عالیہ نے وزارت داخلہ اور کابینہ ڈویژن کو سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو سکیورٹی فراہم کرنے کیلئے 9 جنوری تک کی مہلت دیدی ہے ۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو سکیورٹی دینے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اس موقع پر آئی جی اسلام آباد سے کہا کہ کیا آپ لوگ سابق چیف جسٹس سے کوئی بدلہ لے رہے ہیں۔ اگر افتخار محمد چوہدری کو بلٹ پروف گاڑی نہ ملی تو تمام وی وی آئی پیز سے بلٹ پروف گاڑیاں واپس لے لی جائیں گی جس پر آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی بلٹ پروف گاڑیاں نہیں ہیں صرف وزیراعظم کی ہدایت پر ہی بلٹ پروف گاڑی دی جاسکتی ہے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کیا اب سابق چیف جسٹس خود وزیراعظم سے گاڑی کا پوچھنے جائیں گے۔ انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بلٹ پروف گاڑی دینے سے متعلق اب کوئی بہانہ نہیں چلے گا۔ وزارت داخلہ اور کابینہ ڈویژن 9 جنوری تک سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بلٹ پروف گاڑی سمیت مکمل سکیورٹی فراہم کرے۔ دریں اثناء عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان کو سکیورٹی کی فراہمی کے خلاف درخواست دائرکرنے والے وکیل ریاض احمد کو ایک لاکھ روپے جرمانے کا بھی حکم دیا ہے۔ مذکورہ کونسل نے سابق چیف جسٹس کو سکیورٹی فراہم کرنے کی مخالفت میں درخواست دائرکی تھی۔