اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت نیوز) قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اللہ پرویز مشرف کو صحت دے، ہم نہیں جانتے کہ انہیں کون بچا رہا ہے، عوام کا مینڈیٹ لینے والے ڈرتے نہیں، آمر اندر سے کمزور ہوتا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاستدان پھانسی بھی جرأت سے چڑھتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا عندیہ دیا کہ وہ قومی اسمبلی 8ویں سیشن میں ضرور شرکت کریں گے اگر حکومت ’’تماشا‘‘ کرے گی تو اپوزیشن بھی تماشا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ غلام محمد، سکندر مرزا، ایوب خان، یحییٰ خان، ضیاء الحق، پرویز مشرف سمیت تمام فوجی آمروں کی ایک ہی سوچ تھی کہ جمہوریت کی جڑیں کھوکھلی کی جائیں اور اقتدار کو طول کیا جائے۔ فوجی آمروں کا سیاستدانوں کی طرح ویژن ہوتا ہے نہ ہی سیاسی مقابلہ کرنے کے لئے جرأت ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ پرویز مشرف نے عدالت کا سامنا کرنے کی بجائے ہسپتال جانے کو ترجیح دی۔ تین نومبر کے اقدام کے حوالے سے آئین کے مطابق پرویز مشرف کے خلاف کیس سول کورٹ میں چل سکتا ہے اگر فوجی جرم ہوتا تو ملٹری کورٹ میں کیس چلتا، جمہوری ادوار میں جتنے بھی فیصلے ہوتے ہیں وہ مشاورت سے کئے جاتے ہیں، سیاستدان نہیں ڈرتا سیاستدان مشکلات سے نہیں بھاگتا، پیپلز پارٹی لانگ مارچ اور سیاسی محاذ آرائی پر یقین نہیں رکھتی، سیاستدان اور میڈیا کا جمہوریت کے تسلسل کے لئے بہت بڑا کردار ہوتا ہے لیکن پرنٹ میڈیا کی جتنی اہمیت ہے اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ہے۔ میں آج بھی مولانا عبدالکلام کی تحریریں پڑھتا ہوں۔ جب فوجی فوج میں بھرتی ہوتا ہے تو اسے پہلے دن اردلی مل جاتا ہے جبکہ سیاستدان لاٹھیاں کھا کر کسی منصب پر پہنچتا ہے۔ یحییٰ خان فوجی آمر تھا اور ان کے ساتھ جنرل حمید روتا تھا کہ اس کا پنڈی سے باہر تبادلہ کیا جائے۔ محترمہ بینظیر بھٹو زندگی کو خطرہ ہونے کے باوجود وہ سامنے آئیں اور انہوں نے حالات کا مقابلہ کیا اور وہ شہید ہو گئیں۔ بلاول ابھی نوجوان ہے جب پارلیمنٹ میں آئے گا تو وقت کے ساتھ ساتھ مفاہمتی پالیسی کے تحت چلے گا جب ہم جوان تھے تو ہم بھی اس طرح کے بیان دیا کرتے تھے۔ مشرف کے خلاف 12 اکتوبر سے ٹرائل ہوں تو کوئی بھی شخص سزا سے نہ بچ نکلتا اس میں اس وقت کے جج بھی شامل ہیں۔ 3 نومبر 2007ء کے پرویز مشرف کے اقدام سے پارلیمنٹ جمہوریت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ تین نومبر کے اقدام کے حوالے سے آئین کے مطابق پرویز مشرف کے خلاف کیس سول کورٹ میں چل سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کو بیرون ملک بھیجنے کے لئے حکومتی مشینری سرگرم عمل ہے۔ آئندہ چند روز تک ڈیل کے معاملے پر صورت حال واضح ہو جائے گی۔ تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔ میاں نواز شریف کی طرح پرویز مشرف بھی بیماری کی حالت میں باہر چلے جائیں گے۔ وفاقی دارالحکومت کی خبروں کے مطابق مشرف کو بیرون ملک بھجوانے کے لئے ان کا فارم ہائوس ڈیل کی سرگرمیوں کا مرکز بن چکا ہے۔ ڈیل کو کامیاب کرانے کے لئے پنجاب اور وفاقی حکومت کی پوری مشینری سرگرم عمل ہے جبکہ اہم وفاقی اور صوبائی وزرا کے ساتھ ساتھ ایک سابق وزیر خارجہ سرگرم عمل ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی سیکرٹری اطلاعات و قومی اسمبلی کے رکن ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ مشرف، آصف علی زرداری کی طرح دل و دماغ کی بیماریوں کے بہانے نہ بنائیں، ماضی میں جس طرح آصف علی زرداری نے دماغی بیماریوں کا بہانہ بنا کر عدالتوں سے راہ فرار اختیار کی تھی اسی طرح پرویز مشرف دل کی بیماری کا عذر پیش نہ کریں۔ اس حوالے سے ڈیل ہوئی تو اس کا نقصان ملک کو ہو گا۔ پرویز مشرف اور ان کے ساتھیوں کے خلاف آئین و قانون کے مطابق شفاف انداز میں کارروائی کی جائے انہوں نے یہ بات جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون تمام پاکستانیوں کے لئے برابر ہے اور قانون میں کوئی بالاتر نہیں ہے۔