اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت نیوز) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ پاکستان کا داخلی معاملہ ہے۔ سعودی وزیر خارجہ وزیر اعظم نوازشریف کی طرف سے مہینوں پہلے دی گئی دعوت پر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات کے صدر نجی دورے پر شکار کیلئے پاکستان آئے ہوئے ہیں۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ ان کی رائے میں کسی ملک کو پرویز مشرف کے معاملہ پر تشویش لاحق نہیں کیونکہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا ڈرون حملے بدستور ناقابل قبول ہیں اس حوالہ سے پاکستان کے مئوقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات ہیں۔ موجودہ حکومت قائم ہونے کے بعد پہلی بار سعودی عرب سے اعلیٰ سطح کا دورہ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں قیام کے دوران سعودی وزیر خارجہ صدر‘ وزیراعظم اور ان کے مشیر خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر بیرون ملک غیرفعال سفارتخانوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسی فیصلہ کے تحت آئر لینڈ اور چلی میں سفارت خانے بند کر دئیے گئے ہیں۔ جہاں سفارتخانے بند کئے جا رہے ہیں وہاں مقامی اعزازی قونصلر مقرر کئے جا رہے ہیں۔ تجارتی اور معاشی سفارتکاری فروغ دینے کیلئے کمرشل قونصلرز کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان نے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات کیلئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔ افغانستان میں استحکام سے خطے میں میں تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا ۔ افغانستان سے ہائی پیس کونسل سمیت کوئی بھی ملا برادر سے رابطہ کرنا چاہے تو پاکستان تعاون کرے گا۔ پاکستان کی خواہش ہے کہ افغان عوام کی امنگوں کے مطابق افغان مسئلہ کا حل نکالا جائے۔ ایران پاکستان کا انتہائی اہم ہمسایہ ملک ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ کے حالیہ دورہ کے موقع پر مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ سرحد کے دونوں اطراف ٹرانس نیشنل مجرموں سے نمٹنے کا دونوں ملکوں نے بہترین نظام بنا رکھا ہے۔ ڈرون حملے پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کے خلاف ہیں۔ عالمی سطح پر ڈرون حملوں کی مخالفت بڑھنے کے باعث امریکہ پر دبائو میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی قیدیوں کے بارے میں فراہم کردہ معلومات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ہم بھارت میں قید تمام پاکستانیوں کا تحفظ چاہتے ہیں۔ پاکستان، بھارت کے ڈی جی ایم اوز کی ملاقات سے روابط کو بہتر بنانے کا موقع ملا ہے۔ ملاقات میں دونوں ممالک نے لائن آف کنٹرول کے ایشوز پر تفصیلی بات چیت کی۔ بھارتی وزیراعظم کے دورہ پاکستان کے حوالے سے وقت کا تعین نہیں کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ امید ہے 2014ء افغانستان میں امن و استحکام کا سال ثابت ہوگا۔ سعودی وزیر خارجہ کا دورہ معمول کا رابطہ ہے۔ ان کے دورہ کا پرویز مشرف سے کوئی تعلق نہیں۔ وزیر خارجہ سعود الفیصل کو وزیراعظم نوازشریف نے دورہ امریکہ کے دوران پاکستان آنے کی دعوت دی تھی۔ سابق صدر کے بیرون ملک جانے سے متعلق کوئی معاملہ زیر غور نہیں۔ پاکستان افغان مفاہمتی عمل میں اپنا کردارادا کرتا رہے گا۔ بیرون ملک سفارتخانوں کے اخراجات میں کمی کیلئے وزیراعظم نے کمیٹی بنائی جس کے بعد دونوں ممالک آئر لینڈ اور چلی سے مشنز واپس بلانے کا فیصلہ کیا گیا، بھارتی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کی تعداد کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔