لاہور (وقائع نگارخصوصی) چیف جسٹس ہائی کورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ حیرت کی بات ہے کہ شہریوں کو ایندھن کے طور پر جلانے کے لئے لکڑیاں ہزار روپے من مل رہی ہیں۔ حکومت شہریوں کو بجلی یا گیس کچھ تو فراہم کرے تاکہ وہ دو وقت کی روٹی پکا سکیں۔ عام آدمی کیا کرے گا جب ایک من لکڑی ایک ہزار روپے میں دستیاب ہے۔ آئین کا آرٹیکل 25 موجود ہے اور اُس کا نفاذ ہوگا، عدالت کے لئے سب برابر ہیں، عدالت چاہتی ہے کہ عوام کو سہولیات ملیں اور بنیادی حقوق پر عملدرآمد ہو۔ عدالت نے سماعت 15 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے بجلی اور گیس کی پیداوار، طلب اور رسد کا ریکارڈ طلب کر لیا اور اِس کے علاوہ دن میں مخصوص اوقات پر بجلی اور گیس کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے بھی ریکارڈ طلب کیا۔ محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ گیس اور بجلی کی قلت سے عوام کے بنیادی حقوق بالخصوص آرٹیکل 9 اور 14 متاثر ہو رہے ہیں۔ سردیوں میں عوام لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں۔ اِس وقت گیس پاور سیکٹر کو دی جارہی ہے نہ سی این جی کو دی جا رہی ہے مگر حیران کن بات ہے کہ گھریلو صارفین کو بھی گیس دستیاب نہیں، لوگوں کی زندگی پتھر کے زمانے میں دھکیل دی گئی ہے۔ لوگ لکڑی اور کوئلے پر گزارہ کر رہے ہیں اور لالٹینیں جلا کر روشنی حاصل کرتے ہیں۔گیس چوری ہو رہی ہے اور مختلف جگہ پر پروسیس کرکے سلنڈروں میں بھری جا رہی ہے اور یوں ایک مافیا فائدہ اُٹھا رہا ہے۔ پہلے نمبر پر گیس عام صارف کو ملنی ہے اور اُس کے بعد پاور سیکٹر کو پھر انڈسٹری کو ملنی ہے۔