چھٹی کے روز بھی لوڈ شیڈنگ ، کئی شہروں میں مظاہرے، لاہور میں تعمیر و مرمت کے نام پر71 فیڈر بند

Jan 04, 2016

لاہور (نیوز رپورٹر+نامہ نگاران+ این این آئی) چھٹی کے روز بھی بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ جاری رہی جس کے خلاف لاہور سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے لوڈشیڈنگ کے باعث کاروبار زندگی شدید متاثر رہی جبکہ گھروں میں چولہے ٹھنڈے رہے، کئی علاقوں میں پانی کی بھی قلت رہی، تفصیلات کے مطابق لاہور سمیت کئی شہروں میں بجلی اور گیس کی غیر اعلانیہ بندش کا سلسلہ اتوار کے روز بھی جاری رہا، لاہور میں لیسکو کے تعمیرومرمت کے نام پر 71 کے قریب فیڈرز بند رکھے جس سے مختلف علاقوں میں 8سے 10 گھنٹے تک مسلسل بجلی بند رہی دوسری طرف لاہور ریجن سوئی گیس حکام صارفین کی شکایات والے علاقوں میں پہنچ نہ سکے نہ ہی مسلسل گیس کی بندش والے علاقوں کا پریشربہتر نہ ہو سکا۔حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق شہر اور اسکے گردو نواح میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ ڈبل کردیا گیا۔ جس کے بعد دن اور رات کے دوران بجلی کئی کئی گھنٹے بند رہنے لگی۔ بجلی کی طویل بندش اور گیس کے پریشر کی کمی کیوجہ سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی۔ پاکپتن سے نامہ نگار کے مطابق تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے نومنتخب کونسلروں نے سوئی گیس کی بندش کے خلاف شہریوں کے ہمراہ احتجاج کیا اور محکمہ سوئی گیس کے خلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے چوک نگینہ میں دریاں بچھا کر احتجاجی کیمپ بھی لگا دیا سمبڑیال سے نامہ نگار کے مطابق سوئی گیس کی بندش، گھروںکے چولہے ٹھنڈے ہو گئے اور لوگ سراپا احتجاج بن گئے علاوہ ازیں تعطیل کے روز بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا ۔سرکاری و نجی دفاتر، صنعتی سیکٹر اورتجارتی مراکز بند ہونے کے باوجود بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں کمی نہ ہو سکی اورمختلف شہری علاقوں میں 6سے8جبکہ دیہات میں 12گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی گئی ۔ دوسری طرف موسم کی شدت کے باعث لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر علاقوں میں گیس کی قلت بر قرار ہی اور گھریلو صارفین گیس میسر نہ آنے کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار رہے ۔ گزشتہ روز بھی لاہور میں ٹھنڈی کھوئی ، سنت نگر ، وسن پورہ اور شاد باغ کے علاقوں سمیت کوٹ مومن ، شرقپور شریف اور دیگر مقامات پر مظاہرے کئے گئے ۔سکھر میں گیس کی طویل لوڈشیڈنگ کیخلاف شہریوں نے انوکھا احتجاج کیا۔ شہری سوئی سدرن گیس کمپنی کے دفتر کے سامنے لکڑیوں پر کھانا پکا تے رہے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے معمولات زندگی متاثر ہورہے ہیں۔

مزیدخبریں