شام: بمباری‘ القاعدہ سے وابستہ رہنے والے گروپ کے کمانڈروں سمیت 25 جنگجو ہلاک

دمشق+ریاض(بی بی سی + اے این این+اے پی پی+نوائے وقت رپورٹ+ اے ایف پی)شامی باغیوں نے قازقستان کے شہر آستانہ میں 17 جنوری کو ہونے والے مذاکرات سمیت شام میں کی جانے والی حالیہ فائر بندی سے متعلق تمام ملاقاتوں کو بشار الاسد حکومت کی جانب سے فائر بندی کی خلاف ورزیاں روکنے تک معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ معاہدے کے ضامنوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ بشار الاسد اور انہیں تعاون فراہم کرنے والی ملیشیا کو فائر بندی کا پابند بنائیں گے لیکن شامی حکومت اور اس کی ہمنوا ملیشیا تنظیمیں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ انہوں نے مشرقی دمشق میں وادی بردی، حماہ کے مضافات اور مشرقی الغوطہ اور درعا میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے۔جیش الحر کے بیان کے مطابق شامی حکومت فائر بندی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے جس سے ہزاروں شامیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ شام کے باغی گروہوں نے رواں ماہ روس اور ترکی کی کوششوں سے ہونے والے امن مذاکرات کے لیے کی جانے والی تمام تر تیاریوں میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ باغی گروہوں کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں شامی حکومت کی طرف سے ’کئی اور بڑے پیمانے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں‘ کو اس اقدام کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔امن مذاکرات رواں ماہ قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہونے ہیں۔بیان کے مطابق: ’جیسا کہ یہ خلاف ورزیاں جاری ہیں، باغی گروہ آستانہ مذاکرات سے جڑی تمام بات چیت کے عمل کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس سے قبل شام کے بڑے باغی گروپ کی طرف سے دھمکی دی گئی تھی کہ اگر گرنچ کے معیاری وقت کے مطابق شام چھ بجے تک ان پر حکومتی افواج کی جانب سے بمباری کا سلسلہ بند نہ ہوا تو وہ جنگ بندی کے معاہدہ کو ختم کر دیں گے۔ شام کے مبصرین نے بتایا ہے کہ سرحد کے قریب ہونے والے ڈرون حملے میں کم از کم تین شدت پسند رہنما ہلاک ہوئے، جِن میں ایک شدت پسند دھڑے کا کمانڈر بھی شامل ہے، جو مغربی چین سے تعلق رکھنے والے، یغور نسل کے افراد سے تعلق رکھتا تھا۔یہ بات شام کے انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والی تنظیم، سیرئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس نے کہی ہے۔ تازہ کارروائی میں القاعدہ کے کمانڈر، خطاب القہتانی اور ابو عمر ترکستانی ہلاک ہوئے۔ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے زیر صدارت سعودی کابینہ کے اجلاس میں علاقائی اور عالمی سطح پر رونما ہونے والے واقعات بارے متعدد رپورٹس کا جائزہ لیا گیا ہے۔کابینہ نے سعودی عرب کے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ شام میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا جارہا ہے۔کابینہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2328 کی منظوری کا خیرمقدم کیا ہے جس کے تحت حلب میں شہریوں کے انخلا کے عمل کی نگرانی کے لیے بین الاقوامی مبصرین تعینات کیے جائیں گے۔سعودی مملکت نے شامی عوام کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حلب میں شہریوں کا قتل عام انسانیت مخالف جنگی جرم ہے۔ آبزرویٹری کے مطابق داعش سے وابستہ النصرہ فرنٹ کے ٹھکانے پر بمباری میں سینئر کمانڈروں سمیت 25 مارے گئے اور بیسیوں زخمی ہو گئے۔بعض ذرائع کا کہنا ہے مرنے والوں کا تعلق فتح الشام سے گروہ سے تھا جس کا پرانا نام النصرہ فرنٹ ہے۔ ترجمان نے بیان میں کہا امریکی اتحادیوں نے حملہ کیا۔

ای پیپر دی نیشن