بے گناہ شہریوں کی شہادتوں پر مقبوضہ کشمیراسمبلی میں دوسرے روز بھی شدید ہنگامہ

سری نگر (نیوز ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں دوسرے روز بھی بجٹ اجلاس کے دوران نیشنل کانفرنس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے ہنگامہ کیا اور حالیہ 5ماہ کے دوران مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ’’قاتل سرکار ہائے ہائے اور موت کا حساب دو ظالمو‘ جواب دو‘‘ جیسے نعرے لگائے جس سے ایوان کی کارروائی رک گئی۔ اپوزیشن ارکان مختلف مطالبات پر مبنی پلے کارڈ ایوان میں لہراتے اور شور مچاتے ہوئے ایوان سے باہر آگئے اور شدید احتجاج کیا۔ سی پی آئی کے رکن اسمبلی محمد یوسف تریگامی نے زوردار آواز میں وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی اور ان کی کابینہ کے ساتھیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بے گناہ شہریوں کو جان سے مار دینے کے مظالم کی تحقیقات چاہتے ہیں۔ ریاستی حکومت ہمیں ہمارا حق کیوں نہیں دے رہی۔ ادھر لیجسلٹیوکونسل کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے رکن شوکت حسین گنائی نے مجاہد کمانڈر برہان وانی کو شہید اور مجاہد آزادی قرار دیتے ہوئے کہا کہ برہان مظفر وانی نے ایک عظیم مقصد کشمیرکی آزادی کیلئے جان دی‘ وہ ہمارے ہیرو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک تنازع کشمیر حل نہیں کیا جاتا کشمیری نوجوان بندوق اٹھانا جاری رکھیں گے۔ شوکت گنائی کے جرأت مندانہ خطاب سے حکمران جماعت‘ پی ڈی پی کے بھارت نواز ارکان کو مرچیں لگ گئیں‘ ان کی ایک رکن فردوس تاک نے شوکت گنائی سے کہا کہ وہ بہت حساس معاملے پر تیکھا بول رہے ہیں، کیا برہان کو شہید کہنا ان کی پارٹی کا مؤقف ہے یا ان کا ذاتی خیال ہے جس پر شوکت گنائی نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ میں کیا اور کس جگہ کہہ رہا ہوں۔ میں اپنے خیالات پر قائم ہوں‘ میں نہیں پورے کشمیر کے لوگ کہہ رہے ہیں برہان وانی شہید تھے‘ مجاہد آزادی تھے۔ شوکت گنائی کے خطاب کے دوران بی جے پی اور پی ڈی پی کے ارکان نے بھی بولنا شروع کر دیا جس پر شوکت گنائی نے ایجنڈے کی کاپاں پھاڑ ڈالیں اور ایوان سے کئی ساتھیوں کے ہمراہ واک آئوٹ کر گئے۔ قبل ازیں اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے سربراہ اور سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا 2010ء میں ریاست میں ہونے والے احتجاج اور کشیدگی کا 2016ء کے حالات سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ 2010ء کے دوران میں ریاست کے کشیدہ حالات پر قابو پانے میں ناکام رہا میں تسلیم کرتا ہوں مگر ان کشیدہ حالات کا ذمہ دار پاکستان یا اپوزیشن کو قرار نہیں دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میرے دور میں صحافیوں پر تشدد ہوا نہ میڈیا دفاتر پر چھاپے مارے گئے‘ محبوبہ مفتی مقبوضہ کشمیر کے حالات کو معمول پر لانے میں ناکام ہوچکی ہیں۔
مقبوضہ کشمیر اسمبلی

ای پیپر دی نیشن