کراچی(نوائے وقت رپورٹ+آئی این پی) شوگر ملز کی جانب سے گنے کے کاشتکاروں کو سرکاری ریٹ نہ دیئے جانے کے خلاف تحریک انصاف کی ’کسان انصاف ریلی‘ کو کراچی کے نواحی علاقے نوری آباد پر روک دیا جس کی حمایت میں پی ٹی آئی کارکنوں نے کراچی میں دھرنا دے دیا۔ حیدر آباد سے نکالی جانے والی ریلی کے شرکاء کراچی میں وزیر اعلیٰ ہاؤس کی طرف جانا اور وہاں پہنچ کر شوگر ملز مالکان کے خلاف احتجاجی دھرنا دینا چاہتے تھے۔ ریلی کی قیادت کرنے والے پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے الزام لگایا سندھ حکومت اور زرداری لیگ شوگر ملز مافیا کی حمایت کر رہی ہے۔ صوبائی رہنما حلیم عادل شیخ کی قیادت میں پی ٹی آئی کارکن راجپوتانہ ہسپتال روڈ پر جمع ہوئے اور گنے کے کاشتکاروں کے مطالبے کی حمایت میں ریلی کا آغاز کیا۔ تاہم وہاں موجود پولیس کی بھاری نفری نے ریلی کے شرکاء کو حیدر آباد بائی پاس کے ذریعے کراچی کی طرف بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی۔پولیس نے روڈ پر آئل ٹینکرز اور کنٹینرز رکھ دئیے تاہم پی ٹی آئی کے مشتعل کارکن زبردستی ٹینکرز ہٹا کر بائی پاس کی جانب بڑھ گئے۔بعد ازاں پولیس نے ٹول پلازہ کے قریب بائی پاس پر ایک بار پھر ریلی کو روکنے کی کوشش کی، لیکن کارکنان ایک بار پھر پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹیں ہٹانے میں کامیاب رہے۔بعد ازاں پولیس نوری آباد کے علاقے میں ریلی کو روکنے میں کامیاب رہی۔ تاہم تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں اور کارکنوں نے کراچی میں میٹروپول ہوٹل کے قریب عبداللہ ہارون روڈ پر کاشتکاروں کی حمایت میں نکالی گئی ریلی کو روکے جانے کے خلاف احتجاجی دھرنا دے دیا تاہم گنے کے کاشتکاروں اور پی ٹی آئی کارکنوں کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب بڑھنے سے روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری ریڈ زون میں تعینات کردی گئی ہے۔پولیس نے مظاہرین کو روکنے کیلئے لاٹھی چارج کیا اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ ریلی کی قیادت عمران اسماعیل اور ڈاکٹر عارف علوی کررہے تھے۔ ڈاکٹر عارف علوی کو حراست میں رکھنے کے بعد رہا کردیا گیا۔ عمران اسماعیل نے نجی ٹی وی پر بات کرتے ہوئے کہا پولیس نے بزرگوں پر بھی لاٹھی چارج کیا۔ ہم یادداشت جمع کرانا چاہتے تھے ۔ آئی این پی کے مطابق کراچی صدر میں پتھارے اور تجاوزات مافیا نے سڑکوں پر دوبارہ قابض ہونے کی کوشش ناکام ہو نے پر احتجاج کیا، مافیا کے کارندوں نے پرانے کپڑے اور جوتوں کو سڑک پر رکھ کر آگ لگا دی، ہنگامہ آرائی اور جلاؤگھیراؤ کے باعث بھگدڑ مچ گئی اور ٹریفک جام ہوگیا، بوہری بازار کی عقبی گلی سے چند روز قبل ہٹائے گئے پتھارے اور تجاوازت مافیا کے کارندے دوبارہ اپنے ٹھیلوں سمیت موقع پر پہنچ گئے اور پتھارے لگانے شروع کردیئے۔ پولیس نے مافیا کے کارندوں کو تجاوزات اور پتھارے لگانے سے روکنے کی کوشش کی تو کارندے مشتعل ہو گئے، ہنگامہ آرائی کے باعث سڑک پر بھگدڑ مچ گئی اور علاقہ میدان جنگ بن گیا ، پولیس چوکی پر بھی توڑ پھوڑ کی گئی،پولیس نے کئی مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔وزیر اطلاعات سندھ ناصر شاہ نے تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی اور دیگر رہنمائوں سے مذاکرات کئے۔ جس کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں نے قصر ناز کے آگے دھرنا ختم کردیا، تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں کو رہا کردیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ میٹروپول روڈ کوٹریفک کیلئے کھول دیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان تصادم سے 6 اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔