این ایف سی ایوارڈ کو حتمی شکل دینا ممکن نہیں رہا، اگلی حکومت کریگی: وزیر مملکت خزانہ

Jan 04, 2018

اسلام آباد (عترت جعفری) وزیر مملکت برائے خزانہ و اقتصادی امور رانا محمد افضل خان نے کہا ہے حکومت کی باقی میعاد میں این ایف سی ایوارڈ کو حتمی شکل دینا ممکن نہیں رہا۔ این ایف سی اب آئندہ حکومت کے دور میں ہی مکمل ہوسکے گا۔ عالمی بنک نے پاکستان کے لئے ایک روڈ میپ بنایا ہے جس سے جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو 25 فی صد تک لے جایا جاسکتا ہے۔ نان فائلرز کو نوٹسوں کا اجراء شروع کردیا گیا ہے۔ غیر ملکی جائیدادوں اور کھاتوں کے بارے میں ایمنسٹی سکیم سے متعلق ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ 2018ء کے انتخابات کے بعد بھی ہم ہی حکومت بنائیں گے، میں اس بارے میں تو بہت مطمئن ہوں۔ رانا محمد افضل خان نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز نوائے وقت کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قرضوں کے بوجھ کی بات بار بار کی جاتی ہے لیکن اس بات کو نظرانداز کردیا جاتا ہے کہ ملک کی جی ڈی پی 340 سے 350 ارب ڈالر ہوگئی ہے۔ قرضوں کے حوالے سے پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ 67 ارب ڈالر سے کچھ بڑھیں گے ضرور مگر جی ڈی پی کے تناسب سے یہ قابل برداشت سطح ہے۔ کرایہ کے مکان میں رہنے والا جب ذاتی گھر بنائے گا تو کچھ اخراجات تو بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا پاکستان کی اولین ترجیح عالمی بینک، اے ڈی بی یا آئی ایم ایف سے رعایتی شرح پر قرضہ لینا ہوتی ہیں مگر ان اداروں کی پاکستان کے لئے رعایتی قرضہ دینے کی ایک حد ہے۔ ترقیاتی منصوبے اگر اس کی وجہ سے رک جائیں کہ رعایتی قرضہ نہیں مل رہا تو یہ ہر گزرتے دن کے ساتھ لاگت بڑھتی چلی جاتی ہے۔ اس سے مارکیٹ سے بھی قرضہ لینا پڑتا ہے تاکہ بڑھتی لاگت کو روکا جائے اور تاکہ ترقی کا عمل آگے بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی 30 جون تک فنانسنگ کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر انتظام کیا جا رہا ہے اور پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔ رانامحمد افضل خان نے کہا کہ دہشت گردی اور مجرمانہ سرگرمیوں کی فنانسنگ کی روک تھام پر سٹیٹ بنک نظر رکھ رہا ہے۔ حکومت کی میعاد اب کم رہ گئی ہے اس لئے 30 جون تک نیشنل فنانس کمشن ایوارڈ کو حتمی شکل دینا ممکن نہیں رہا ہے۔ اب یہ آئندہ مال یسال میں ہی نئی حکومت کے دور میں ایوارڈ ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے لئے 33 جائیدادیں اس وقت اتصلات کے نام کی جائیں گی جب وہ پاکستان کی رقم ادا کرے گی۔ ہماری کوشش ہے کہ جتنی رقم ممکن ہو ادارے سے لی جائے۔ امریکہ کی طرف سے پابندیاں عائد کرنے کے خدشہ کے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ ہمیں ہر طرح کی صورتحال کے لئے تیار رکھنا چاہئے۔ ٹیکس کی بنیاد بڑھانے کے لئے 10 ہزار نوٹس کے اجرا کیفیصلہ کے بعد نوٹس جاری ہونے شروع ہو گئے ہیں۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ ڈیٹا 40 سے 50 لاکھ اخراجات ظاہر کر رہا ہے جبکہ وہ 4 لاکھ کی آمدنی ظاہر کر رہے ہیں۔ ورلڈ بنک نے پاکستان کے لئے روڈ میپ بنایا ہے جس کے تحت جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کا حجم 25 فیصد تک کیا جا سکتا ہے۔ 2018ء کے الیکشن کے بعد اس روڈ میپ پر پوری محنت سے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ مسلم لیگ (ن) ہی کو پیش کرنا چاہئے۔ نئی حکومت یا عبوری حکومت کے بس کی بات نہیں ہو گی کہ وہ اچھا بجٹ بنا سکے۔ بجٹ کی تیاری جنوری شے شروع ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں کراچی، پشاور اور دوسرے شہروں میں جائیں گے تاکہ تجارتی، صنعتی اور کاروباری تنظیموں کی تجاویز حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار کو پیکیج دینے کے سوال پر اظہار تفتیش کے طور پر کہا کہ کاروباری طبقہ کو حکومت کو ترغیبات دینی چاہئیں۔

مزیدخبریں