ڈاکٹر عارفہ صبح خان کی نئی کتاب ”تنقیدی گرہیں“ شائع ہو گئی۔ ”تنقیدی گرہیں“ ادب کی دنیا میں ایک نئی سمت کا آغاز ہے۔ اس میں انہوں نے اپنے 40 چالیس نظریات پیش کئے ہیں جو ایک نئے اسلوک کی بنیاد ہے۔ انہوں نے مغربی تنقید کی اجارہ داری پر کاری ضرب لگائی ہے اور مشرقی علوم کی برتری‘ اولیت اور علمیت کی دھاک بٹھانے کی کوشش کی ہے۔ ڈاکٹر عارفہ صبح خان نے اپنی ریسرچ سے ثابت کیا ہے کہ علم کی جڑیں مشرق کے دامن میں پھیلی ہوئی ہیں۔ مغرب نے مشرق سے علم کشید کرکے اس پر اپنا لیبل لگایا ہے۔ ان کے پی ایچ ڈی تھیسز ”اردو تنقید کا نیا منظرنامہ‘ جدید مغربی تنقید کے تناظر میں“ پر مشتمل ہے۔ انہوں نے اپنی کتاب ”تنقیدی گرہیں“ کا دیپاچہ اول ”تنقید کی پگڈنڈی پر“ اور دیباچہ دوئم ”اے روشنی¿ طبع تو برمن بلاشدی“ لکھ کر قاری پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔ یہ دیباچے پاکستان کے تعلیمی نقائص‘ علمی بے بضاعتوں اور معاشرتی المیوں کا نوحہ نظر آتے ہیں۔ یہ کتاب یو ایم ٹی پریس نے ڈاکٹر حسن مہیب مراد مرحوم کی خواہش پر بڑے تزک و احتشام سے شائع کی ہے۔ 550 صفحات پر مشتمل کتاب کی قیمت 1000 روپے ہے۔ (تبصرہ: سلیم اختر)