کراچی (کامرس رپورٹر) ہیوسٹن کراچی جڑواں شہر ایسوسی ایشن ( ایچ کے ایس سی اے) کے صدر محمد سعید شیخ نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کو ماہ جولائی 2019 میں ہیوسٹن میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی” میئرز کانفرنس “ میں شرکت کی دعوت دی ہے ۔یہ دعوت ایچ کے ایس سی اے کے وفد نے کے سی سی آئی کے دورے کے موقع پر دی۔ کراچی چیمبرکے صدر نے دعوت قبول کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی ہے کہ کے سی سی آئی ہیوسٹن میں نہ صرف اپنا وفد ”میئرز کانفرنس“ میں شرکت کے لیے بھیجے گا بلکہ ہیوسٹن کے تاجروں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ بزنس ٹو بزنس میٹنگز کی جائیں گی تاکہ تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون کی مزید نئی راہیں تلاش کی جاسکیں۔اجلاس میں کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر خرم شہزاد، نائب صدر آصف شیخ جاوید، سابق صدور مجید عزیزاور میاں ابرار احمد ، سابق سینئر نائب صدر ابراہیم کوسمبی، مڈلینڈ انرجی سے تعلق رکھنے والی معروف کاروباری شخصیت سید جاوید انور،صدر پاکستان تحریک انصاف ہیوسٹن چیپٹر عاطف خان و دیگر شریک تھے۔ایچ کے ایس سی اے کے صدر محمد سعید شیخ نے کہاکہ یہ پہلا موقع ہے کہ ہیوسٹن کے میئر اس سال کراچی کادورہ کریں گے اور عوامی فلاحی کاموں، ماحولیات، صحت اور آگ بھجانے کے سامان کو مہیا کرنے کے حوالے سے تعاون کے لیے مختلف معاہدوں پر دستخط کریں گے ۔نیز میئر اپنے دوے کے دوران ہیوسٹن پورٹ اور کراچی پورٹ کے درمیان معاہدے پر دستخط بھی کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ ہیوسٹن کراچی جڑواں شہر ایسوسی ایشن کراچی کے طلبا کو امریکا میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے وظائف دے گی اور انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن ( آئی بی اے) اور یونیورسٹی آف سینٹ تھامس کے درمیان اسٹوڈنٹ ایکسچینج پروگرام کے تحت معاہدے پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔
جبکہ کراچی یونیورسٹی کے شعبہ ذرائع ابلاغ کی بحالی کے لیے بھی معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔انہوںنے کہاکہ کراچی اور ہیوسٹن میں کئی چیزیں مشترک ہیں جو دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے رائیں ہموار کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔ہیوسٹن نے کراچی سمیت دنیا کے 18 شہروں کے ساتھ جڑواں شہروں کے معاہدے کیے ہیں جبکہ بھارت کے کسی ایک شہر کے ساتھ بھی ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہیوسٹن کے لیے کراچی کتنا اہم ہے۔انہوں نے کے سی سی آئی کی ” مائی کراچی“ نمائش کا ذکر کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ ہوسٹن میں” مائی کراچی “نمائش کا بین الاقوامی ورژن مستقبل میں منعقد کیا جائے تاکہ اس بات کو اجاگر کیا جاسکے کہ پاکستان کیا کچھ فراہم کرنے کی قابلیت رکھتا ہے ۔انہوں نے دونوں شہروں کے مابین زیادہ سے زیادہ وفود کے تبادلوں کی ضروت پر بھی زور دیا۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا نے اپنے کلمات میں کراچی اور ہیوسٹن کی تاجر برادری کے مابین تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کراچی ہیوسٹن جڑواں شہروں کے معاہدے کو دوبارہ فعال کرنے کی ضرورت ہے اور دونوں ملکوں کی تاجربرادری کو ایک دوسرے کے مزید قریب لانے میں چیمبرز کو موئثر کردار ادا کرنا ہوگا۔کراچی اور ہیوسٹن کے مابین تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے بے شمار مواقع موجود ہیں لیکن اس ضمن میں مشترکہ کوششوں اور تاجربرادری کے درمیان رابطوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔انہوںنے پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ 2017 میں پاکستان کی امریکا کے لیے 3.76ارب ڈالر کی برآمدات ریکارڈ کی گئیں جبکہ درآمدات 2.81ارب ڈالر پر پہنچ گئیں۔انہوںنے نشاندہی کی کہ پاکستان ”یو ایس جی ایس پی پروگرام “ سے فائدہ اٹھانے والے ممالک میں شامل ہے جس کے تحت پاکستان کو3500مصنوعات پر امریکا میں ڈیوٹی فری رسائی حاصل ہے جن میں جیمز وجیولری،کھیلوں کے چمڑے کے دستانے،مختلف لوہے اور اسٹیل کی مصنوعات، زرعی مصنوعات،معدنیات،سنگ مرمر اور قالین شامل ہیں لیکن ٹیکسٹائل کا شعبہ جو پاکستان کی برآمدات کا اہم شعبہ ہے جی پی ایس پروگرام کی فہرست میں شامل نہیں۔جنید ماکڈا نے ایچ کے ایس سی اے کے وفد سے درخواست کی کہ وہ اس مسئلے کو امریکا میں متعلقہ حکام کے سامنے اٹھائیں تاکہ ”یو ایس جی ایس پی پروگرام“ میں پاکستان کے ٹیکسٹائل کے شعبے کوبھی شامل کیا جاسکے جو یقینی طور پر پاکستان کے ٹیکسٹائل برآمدکنندگان کو اپنے ایسے حریفوں سے مو¿ثر انداز میں مقابلے کے قابل بنائے گا جو اس وقٹ جی ایس پی پروگرام کے تحت برآمدات سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی کپاس، ٹیکسٹائل اور اپرل مصنوعات کے لیے امریکا واحد بڑا برآمدی ملک ہے اور مجموعی برآمدی حجم کا 16 فیصد امریکہ بھیجا جاتاہے۔اگر پاکستان کے ٹیکسٹائل شعبے کوجی ایس پی پروگرام میں شامل کیا جائے تو اس کے نتیجے میں پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات کی امریکہ برآمدات میں اعلیٰ معیار کی وجہ سے بھرپور اضافہ ہوگا۔