لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) حکومت نے بوگس چیک کے قانون 489ایف میں ترمیم کی تجویز کو قانونی اصلاحات کے ایجنڈے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ جوڈیشل تنظیموں اور بار ایسوسی ایشنز کی طرف سے بھجوائی گئی تجاویز کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ بوگس چیک کےلئے پہلے سے رائج1881کے ایکٹ اور ضابطہ فوجداری کے آرٹیکل489ایف میں تضاد ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پہلے سے رائج ایکٹ کے تحت بوگس چیک کا معاملہ لین دین کے زمرے میں آتا ہے جس کی نوعیت دیوانی مقدمے کی ہے جبکہ 489ایف کے تحت بوگس چیک کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔ پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے بھی قانونی حلقوں کی ترمیم بارے تجویز کی حمایت کر دی جس کا مقصد ضابطہ فوجداری کی دفعہ489ایف میں موجود خامیاں اور پیچیدگیاں دور کر کے اس کو سائل اور ملزم کےلئے سہل اور قابل عمل بنانا ہے۔ حکومت کی طرف سے اکتوبر 2002میں صدارتی آرڈیننس کے زریعے بوگس چیک کے خلاف بنائے گئے قانون کو پارلیمنٹ میں بحث کروائے بغیر 17 ویں ترمیم کے زریعے تحفظ فراہم کر دیا گیا۔ 489ایف کے تحت بوگس چیک دینے پر براہ راست اندراج مقدمہ کی درخواست دی جا سکتی ہے جو کہ پہلے سے رائج ایکٹ کے سیکشن 93 اور پولیس کے جاری کردہ سرکلر سے متصادم ہے۔ ایکٹ کے سیکشن 93کے مطابق چیک باﺅنس ہونے کی صورت میں چیک دینے والے کو نوٹس دینا ضروری ہے جبکہ پولیس کے سرکلر نمبر 3برائے 2010 کے مطابق اندراج مقدمہ کا فیصلہ فریقین کے مو¿قف کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ پولیس کے رو برو ملزم پارٹی چیک چوری ہونے اور جعلی دستخط کرنے کا مو¿قف اختیار کرتی ہے جبکہ مدعی کےلئے ملزم کی بدنیتی ثابت کرنا بہت مشکل ہے۔ اسی لئے ابتدائی تفتیش میں حقائق کا تعین خاصا مشکل امر بن کر رہ گیا ہے۔ان قانونی پیچیدگیوں کی بناءپر 489ایف میں ابھی تک کسی ملزم کو سزا نہیں ہوئی ۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قانون کو منظوری کےلئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے جہاں باہمی بحث کے بعد منظور ہو۔پرچہ درج ہونے سے پہلے مصالحت کےلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو میرٹ پر تحقیق کرکے اندراج مقدمہ سے متعلق سفارشات کرے۔لین دین کے معاملے میں اندراج مقدمہ سے پہلے اس کے حقائق کا تعین بہت ضروری ہے۔اس سے مذکورہ قانون مو¿ثر بن سکے گا۔وزارت قانون کی متعلقہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں تجاویز پر غور کیا جائے گا۔
تجویز