سی پیک روزگار کا ذریعہ

موجودہ حکومت کے آتے ہی سب سے زیادہ بے روزگاری میڈیا انڈسٹری میں پھیلی اور میڈیا سے منسلک ہزاروں لوگ بے روزگار ہوگئے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے احکامات پر جو غیر قانونی مارکیٹیں مسمار کی گئیں اور اب سڑکوں سے پتھارے ہٹانے کا سلسلہ چل رہا ہے ان اقدامات سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہوگئے۔ سی این جی کی مسلسل بندش سے کئی رکشہ‘ ٹیکسی ڈرائیور اور سی این جی پمپوں پر کام کرنے والے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافے اور نیب‘ ایف آئی اے و ٹیکس محکمے کی وجہ سے اپنی رقوم شرح سود بڑھنے کی وجہ سے بینکوں میں منافع میں رکھ کر کاروبار کرنا چھوڑ دیا ہے اور کئی لوگ اپنا کاروبار سمیٹ کر دوسرے ممالک میں چلے گئے ہیں جس سے بے روزگاری میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور یہ سلسلہ حکومت کے ہر اقدام کے بعد بڑھتا چلا جارہا ہے۔عدلیہ کے احکامات پر نیشنل ہائی وے آرڈیننس 2000ء پر عملدرآمد شروع ہوا تھا اور فی ایکسل لوڈ کے مطابق وزن لوڈ ہورہا تھا جس سے ٹرانسپورٹ کے کاروبار میں بہتری آئی تھی لیکن مبینہ طور پر وزیراعظم عمران خان نے صنعت کاروں کے دباؤ پر فی ایکسل لوڈ کی پابندی میں ایک سال کی چھوٹ دی ہے جس سے ٹرانسپورٹ انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اور لاکھوں لوگ کسمپرسی کا شکار ہیں۔ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے ہر چیز کی قیمت میں خودبخود اضافہ ہوجاتا ہے اور مہنگائی کا طوفان برپا ہوتا ہے۔
جنرل مشرف کے اقتدار میں آنے سے پہلے شرح سود 25%تھی لیکن جنرل مشرف نے حکومت سنبھالنے کے کچھ عرصے بعد ہی شرح سود 4%کردی تھی جس سے لوگوں نے منافع کیلئے بینکوں میں رکھی گئی رقوم نکال کر کاروبار میں لگائیں اور مشرف کے دور میں کاروباری صورتحال بہترین تھی اور بے روزگاری میں زبردست کمی آئی تھی۔ اب حکومت کو چاہئے کہ شرح سود فوری طور پر کم کرکے 4-5%کی سطح پر لائے جس سے کاروباری سرگرمیوں میں زبردست اضافہ ہوگا اور بے روزگاری میں کمی آجائے گی۔اس وقت لوگوں نے بینکوں سے منافع کی شرح زیادہ ہونے کی وجہ سے اپنی رقوم کاروبار کرنے کے بجائے بینکوں میں رکھ دی ہیں۔
مقامی سٹی اور بلدیاتی حکومتوں کو چاہئے کہ غیر قانونی مارکیٹوں کے متاثرین کو متبادل جگہیں فوری طور پر دیں تاکہ وہ اپنا کاروبار کرسکیں۔پتھاروں کے لئے بھی مناسب جگہیں دی جائیں تاکہ ٹریفک کی روانی میں خلل ہوئے بغیر لوگ اپنی روزی روٹی کا بندوبست کرسکیں۔فی ایکسل لوڈ کی پابندی عائد کرنے سے پہلے حکومت کو چاہئے کہ کراچی سے ٹھٹھہ حیدرآباد نیشنل ہائی وے اور جامشورو سے سیہون‘ لاڑکانہ‘ شکارپور‘ کشمور‘ روجھان‘ ڈیرہ غازی خان انڈس ہائی وے پر وزن کے کانٹے نصب کرکے موٹروے پولیس تعینات کی جائے اور پھر ملک بھر میں فی ایکسل لوڈ کی مکمل پابندی عائد کردی جائے اور اوور لوڈنگ کرکے کراچی سے نکلنے کا کوئی ایسا راستہ نہ ہو جس سے گاڑی اوور لوڈ ہوکر پنجاب اور کے پی کے تک کا سفر کرسکے۔ فی ایکسل لوڈ کی پابندی سے ٹرانسپورٹ انڈسٹری کا کاروبار یقینی طور پر بہتر ہوگا اور لاکھوں لوگوں کو روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے اور شرح سود میں کمی سے لوگ سرمایہ کاری کریں گے اور بے روزگاری میں زبردست کمی آسکتی ہے۔
حکومت سی این جی سیکٹر سے منسلک لاکھوں لوگوں کے روزگار کے مواقع ختم نہ کرے اور اس سلسلے میں ظالمانہ فیصلے نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ موجودہ حکومت غریب اور عام آدمی کی فلاح اور کرپشن کے خاتمے کا نعرہ لیکر اپوزیشن بھی کرتی رہی اور اب حکومت میں آکر بھی یہی دعوے کئے جارہے ہیں لیکن عملی طور پر معاشرے پر ان کے اقدامات اور پالیسیوں کا الٹا ہی اثر ہوا ہے اور عام آدمی کے لئے زندگی گزارنا مشکل ترین بنادیا گیا ہے اور بے روزگاری کا طوفان برپا ہوا ہے۔ خداراپالیسیوں کی تشکیل سے قبل قابل اور مخلص لوگوں سے مشاورت کریں اور ایسی پالیسیاں تشکیل دیں جن کا معاشرے پر مثبت اثر ہو۔ سی این جی سیکٹر کے مستقبل کے حوالے سے مناسب فیصلہ لاکھوں لوگوں کو بے روزگاری سے بچاسکتا ہے۔سیاسی شخصیات اور سیاسی معاملات میں ایف آئی اے کا استعمال درست نہیں۔ ٹیکس کی وصولی کا ادارہ ایف بی آر ہے اور اسے اتنا مستحکم کیا جائے اور ٹیکس کا نظام و شرح اتنی آسان بنادی جائے کہ لوگ قطاروں میں کھڑے ہوکر ٹیکس جمع کرائیں ناکہ ٹیکس افسران کو بھاری رشوتیں دیکر سرکاری خزانے میں برائے نام رقم جمع ہو۔ تاجروں کو ٹیکس معاملات میں مناسب سہولیات ملنی چاہئیں تاکہ وہ آزادانہ کاروبار کریں اور لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں۔ اگر سی پیک جلد از جلد مکمل ہوجائے تو لوگوں کو روزگار کے کثیر مواقع میسر آسکتے ہیں اور موجودہ حکومت کو چاہئے کہ سی پیک کی جلد از جلد تکمیل کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے تاکہ بے روزگار ہونے والے افراد کو روزگار کے مواقع میسر آسکیں۔
عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد بہتر ہوگا کہ ہم کم از کم 50%پیٹرولیم مصنوعات ایران سے لیں۔ اس وقت سوراب (بلوچستان) میں ایرانی ڈیزل 62روپے لیٹر دستیاب ہے تو اگر حکومت سرکاری طور پر ایرانی ڈیزل پیٹرول امپورٹ کرے تو ملک بھر میں سستا ڈیزل اور پیٹرول مل سکتا ہے جس سے مہنگائی میں زبردست کمی بھی ممکن ہے اور حکومت کو ٹیکس بھی ملے گا لیکن امریکہ اور اس کے فرنٹ مین کے دباؤ پر ہونے والے فیصلوں کے باعث ایران گیس پائپ لائن پر بھی کوئی پیشرفت ہوتی نظر نہیں آرہی۔

ای پیپر دی نیشن