اسلام آباد(نیٹ نیوز، نوائے وقت رپورٹ، آن لائن) جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) نے آرمی ایکٹ پر قانون سازی سے لاتعلق رہنے کا اعلان کردیا۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مخالفت اور بھرپور مزاحمت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے بل لایا جا رہا ہے، یہ مسئلہ اہم نوعیت کا ہے جس میں عوام کا مینڈیٹ چوری کرکے بنائی اسمبلی کو قانون سازی کا حق نہیں دے سکتے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ (ن) لیگ کا فرض تھا تمام جماعتوں کو اکٹھا کرتی، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں کیا جا سکا، بہت عجلت کے ساتھ سب کچھ کیا جارہا ہے، جے یو آئی (ف) اس قانون سازی سے لاتعلق رہے گی، ووٹنگ میں حصہ لینا جعلی اسمبلی کی کارروائی کا حصہ بننا ہوگا، ایسی قانون سازی کیلئے جمہوری ماحول چاہیے، فوج ہمارا دفاعی ادارہ ہے، فوج کا ادارہ اور اس کا سربراہ غیرمتنازعہ ہیں، انہیں متنازعہ نہیں بنانا چاہتے۔بعد ازاں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس بل سے لاتعلق رہنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ ہم وفاقی حکومت کے اس بل کی حمایت نہیں کریں گے، قانون سازی میں جلد بازی کرنا ملک وقوم کے مفاد میں نہیں، جماعت اسلامی جمہوری جماعت ہے تمام امور میں اپنی جماعت میں مشاورت کرتے ہیں۔سراج الحق کا کہنا تھا کہ ہرقانون میں ذات اور پارٹی مفادات کے بجائے عوام اور ملک کے مفاد کو ترجیح دینی چاہیے، کسی بھی مشکل آزمائش کے لمحے پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ ہو گی۔علاوہ ازیں فضل الرحمن نے جمعیت علما اسلام (ف)کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس آج ہفتہ کوطلب کرلیا۔ اجلاس میں جنرل(ر)پرویز مشرف کیس،آرمی چیف کی مدت ملازمت اور نیب ترمیمی آرڈیننس سمیت ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔اجلاس آج سہ پہر جامعہ مسجد فاروق اعظم آئی نائن فور میں ہوگا۔