اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے 8 صدارتی آرڈینینسز کے اجرا کے خلاف درخواستوں پر 4 سینئر وکلا کو عدالتی معاون مقرر کر دیا۔ سیکرٹری قانون و انصاف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی معاونین اس نکتے پر عدالت کی معاونت کریں کہ حکومت کن حالات میں پارلیمنٹ کو نظرانداز کرکے آرڈیننس جاری کرسکتی ہے؟ عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کے دوران سینئر وکلا رضا ربانی، مخدوم علی خان، بابر اعوان اور عابد حسن منٹو کو عدالتی معاون مقرر کردیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کچھ سوالات بنا کر عدالتی معاونین کو بھیجے گی وہ تحریری جواب جمع کرا دیں اور اس نکتے پر معاونت کریں کہ حکومت کن حالات میں پارلیمنٹ کو نظرانداز کر کے آرڈیننس جاری کرسکتی ہے؟ عدالت نے سیکرٹری قانون وانصاف کو بھی دو ہفتے میں تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل عمر گیلانی ایڈووکیٹ نے کہا ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا حکومت نے جواب جمع نہیں کرایا، بلکہ مزید آرڈینینس بھی جاری کیے جا رہے ہیں۔ محسن شاہ نواز رانجھا نے بتایا کہ نیب سیاسی طور پر استعمال ہوتا رہا، اب نیب ترمیمی آرڈیننس آیا ہے جس میں بزنس مین اور بیوروکریٹس کو تحفظ دیا گیا ہے۔
4 سینئر وکلا عدالتی معاون مقرر، معاونت کریں حکومت کن حالات میں پارلیمنٹ کو نظر اندا ز کر کے آرڈیننس جاری کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ
Jan 04, 2020