اسلام آباد ( محمد نواز رضا ۔وقائع نگار خصوصی) پارلیمان میں آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل کی حمایت پر اپوزیشن منقسم ہو گئی ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے آرمی ایکٹ میں یرمیمی بل کی غیر مشروط منظوری کے اعلان پر اپوزیشن کی جماعتوں نے اپنے تحفظات اور ناراضی کا اظہار کیا ہے نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) نے بھی تینوں سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع کی مخالفت کردی ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی پارلیمانی پارٹی میں بل کی حمایت پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر میر حاصل بزنجو آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل پر مشاورت نہ کرنے پر مسلم لیگی قیادت سے ناراض ہیں نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ ان کی جماعت تینوں سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع کی مخالفت کرے گی جبکہ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور جے یو آئی (ف) بھی اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی ترمیمی بل کی حمایت کر ے گی جمعیت علما ء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ پچھلے دوروز سے آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل پر متفقہ موقف اختیار کرنے کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے رہے لیکن ان کی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت سے رابطہ قائم نہیں ہوا جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ ترمیمی بل کے مسودے میں غلطیاں سامنے آئی ہیں ، اگر جلد بازی نہ کی جاتی تو اچھا ہوتا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اصولی طورپر ملازمتوں کی مدت میں توسیع کے خلاف ہے۔اگرچہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل منظور کرانے کے بارے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف کی ہدایات پر من و عن عمل کا عدیہ دیا ہے لیکن ان کا کہنا ہے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے دفاع کے مشترکہ اجلاس میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر کوئی ووٹنگ نہیں ہوئی، ہم نے بل منظور نہیں کیا، پاکستان پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو زرداری نے ترمیمی بل کی منظوی کا ذمہ دار پاکستان پیپلز پارٹی کو قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں ہمارے صرف52 ووٹ ہیں اور مسلم لیگ ن کی غیرمشروط حمایت کے بعد میں اثرانداز نہیں ہوسکتا، مسلم لیگ ن نے آرمی ایکٹ بل پر حکومت کی اپنی غیرمشروط حمایت پر اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا، قائد حزب اختلاف کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپوزیشن میں اتفاق رائے کو برقرار رکھے، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن قواعد کو بالائے طاق رکھ کر آرمی ایکٹ پاس کرنا چاہتی ہیں، امید کرتا ہوں کہ بل کی منظوری کے تناظر میں اپوزیشن لیڈر جلد وطن واپس آئیں گے،جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ 'بہت عجلت میں یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے، پارلیمنٹ میں مسلم لیگ (ن) کا فرض تھا کہ وہ پہلے تمام اپوزیشن کو اکٹھا کرتی، گذشتہ روز مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں کو ٹیلی فون پر اپنا پیغام بھی دیا کہ پوری اپوزیشن کو اکٹھا کیا جائے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔