پارلیمنٹ کی لابیوں میں ’’اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں‘‘ کی بازگشت

اسلام آباد ( جاوید صدیق) جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کی لابیوں میں زبردست جوڑ توڑ‘ صلاح مشوروں اور پیغام رسانی کا سلسلہ جاری رہا۔ نوائے وقت کا یہ نمائندہ جب نماز جمعہ کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا تو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس ہورہا تھا۔ اس اجلاس میں شرکت کے لیے سینیٹر مشاہد حسین سید‘ سینیٹر عبدالقیوم اور سینیٹر مشاہد اللہ اور مسلم لیگ (ن) کے دوسرے سینئر ارکان اپوزیشن لیڈر کے کمرے سے نکل کر اس کمرے کی طرف جارہے تھے جہاں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہورہا تھا۔ اس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف کے علاوہ پاک فضائیہ اور بحریہ کے سربراہوں کی مدت ملازمت میں توسیع بارے قانون کے مسودے پر بحث ہورہی تھی۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹ کے ارکان بطور مبصر شریک تھے انہیں ووٹ دینے کا حق نہیں تھا۔ لیکن کمیٹی کے چیئرمین نے سینیٹروں سے کہا کہ وہ بھی اپنی رائے کا اظہار کریں۔ مسلم لیگ (ن) ‘ پی پی پی‘ جماعت اسلامی‘ جمعیت علمائے اسلام‘ ایم کیو ایم‘ اے این پی اور دوسری جماعتوں کے سینیٹروں نے مسلح افواج کے سربراہوں کی مدت ملازمت میں توسیع کے بارے میں کھل کر اظہار خیال کیا۔ جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹروں نے بل کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا۔ اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے قومی اسمبلی کے ارکان اور سینیٹروں کو اپنی قیادتوں کی طرف سے پیغام مل گیاتھا کہ وہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے بل کی حمایت کریں۔پارلیمنٹ کی لابیوں میں موجود اخبار نویسوں کے پاس یہ خبر تھی کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نوازشریف نے خواجہ آصف کو پیغام دیا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میںتوسیع کے لئے جلدی نہ کریں۔ آئینی اور قانونی تقاضے پورے کریں۔ سینیٹر مشاہد اللہ سے جب نوائے وقت نے استفسار کیا کہ کیا مسلم لیگ(ن) ’’؎ اس پرچم کے سائے تلے سب ایک ہیں‘‘کا نعرہ لگاتے ہوئے بل کی حمایت کرے گی تو سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ ہم کسی جلدی میں نہیں۔ ہم آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ دوسری طرف پی پی پی کے ارکان اسمبلی اور سینیٹ بلاول بھٹو کی ہدایت کے مطابق ’’پارلیمانی تقاضے‘‘ پورا کرتے ہوئے بل کی حمایت کا اعلان کررہے تھے۔ پی پی پی کے قومی اسمبلی کے سندھ کے رکن آفتاب شعبان میرانی نے نوائے وقت کو بتایا کہ یہ طے ہوگیا ہے کہ بل کو اتفاق رائے سے منظور کرایا جائے گا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے بل کی منظوری دے دی ہے۔ دریں اثناء اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لئے حکومتی کمیٹی کے سربراہ وزیر دفاع پرویز خٹک قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف‘ مشاہد اللہ خان اور دوسرے لیڈروں سے مذاکرات کرکے رپورٹ ’’اوپر‘‘ تک پہنچاتے رہے۔ وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بل کے قانونی پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی اور سوالات کے جوابات دئیے۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کے لئے حتمی عمر 64 سال کر دی گئی ۔ توسیع کے بعد اگر آرمی چیف کی عمر 64 سال ہو جائے تو وہ ریٹائر ہو جائے گا۔ سروسز چیفس کی تنخواہیں اور مراعات بھی بل کا حصہ ہیں ۔ توسیع سے متعلق بل کی دونوں ایوانوں سے اتفاق رائے سے منظوری کے بارے میں وزیر قانون بہت پرامید نظر آرہے تھے۔ادھر لابیوں میں مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کی طرف سے بل کی حمایت کی تعبیر یہ تھی کہ دونوں جماعتوں کی لیڈر شپ کے پاس بل کی حمایت کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا دونوں جس آزمائش سے دو چار ہیں اس سے نکلنے کے لیے بل کی حمایت کرنا ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...