امریکا طاقت کا غلط استعمال نہ کرے. چینی وزیرخارجہ

چین نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ردعمل دیتے ہوئے امریکا پر زور دیا ہے کہ طاقت کا بے جا استعمال نہ کرے۔غیرملکی میڈیا رپورٹ  کے مطابق چین کے وزیرخارجہ وانگ یی نے بغداد میں جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ایرانی ہم منصب کو فون کیا اور صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وانگ یی نے امریکا پر زور دیتے ہوئے کہا کہ طاقت کا بے جا استعمال نہ کریں اور معاملات کا حل مذاکرات کے ذریعے تلاش کریں۔ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف سے بات چیت کے دوران جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا کا خطرناک ملٹری آپریشن بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اقدار کی خلاف ورزی ہے اور اس سے خطے میں کشیدگی اور انتشار میں اضافہ ہوگا۔چین نے گزشتہ روز ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے امریکا سمیت تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہم عراق کی آزادی اور علاقائی خودمختاری کے احترام کے ساتھ مشرق وسطی میں امن و استحکام کا مطالبہ کرتے ہیں۔چین کے علاوہ دیگر عالمی طاقتوں کی جانب سے بھی ایرانی جنرل کی ہلاکت پر اپنے شہریوں کو مشرق وسطی کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے دونوں فریقین سے تحمل پر زور دیا تھا۔برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیک ریب نے بھی تحمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تنازع کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔جرمن حکومت کے ترجمان الریک ڈیمر نے امریکی اقدام کی حمایت تو نہیں کی لیکن انہوں نے اس کارروائی کو ایران کی جانب سے مستقل جارحیت اور اشتعال انگیز کارروائیوں کا نتیجہ قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطی میں صورت حال خطرناک حد تک بگڑ چکی ہے اور خطے میں تنازع کا محض سفارتی حل ممکن ہے۔روس کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ نے امریکی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کارروائی سے مشرق وسطی کے تناو میں اضافہ ہو گا۔امریکی فضائی حملے کو غلطی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کارروائی کرنے والوں کو جوابی نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ روز بغداد ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی حملے میں جنرل قاسم سلیمانی، عراق کی پیراملیٹری حشدالشعبی کے پانچ اراکین اور ایرانی پاسداران انقلاب کے 4 اہلکار بھی مارے گئے تھے جس کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی کا آغاز ہوا تھا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ خطے میں موجود اپنے فوجیوں اور تنصیبات کے تحفظ کے لیے ایرانی فورس کے سربراہ کو مارنے کا فیصلہ کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی جنگ کو روکنے کے لیے کی گئی اور ہم نے یہ قدم جنگ شروع کرنے کے لیے نہیں اٹھایا۔دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر نے کہا تھا کہ ایران جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لے گا جبکہ اسمعیل قاآنی کو قدس فورس کا سربراہ مقرر کردیا تھا جو جنرل سلیمانی کے نائب تھے۔اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر ماجد تخت روانچی نے کہا تھا کہ امریکا کی یہ کارروائی جنگی قدم ہے۔

ای پیپر دی نیشن