کراچی (بی بی سی) میری والدہ 25 دن تک کرونا وارڈ میں زیر علاج رہی تھیں۔ جس کے ہمیں کہا گیا کہ ان کی حالت بہتر ہے۔ اب ان کو گھر میں رکھ کر آکسیجن فراہم کریں۔ والدہ کے لیے دوسلنڈر حاصل کرنے کے لیے کم از کم چالیس ہزار روپے سکیورٹی جمع کروانی پڑی مگر پھر بھی ضرورت پوری نہیں ہورہی تھی۔ پہلے ہی مقروض ہو چکا تھا۔ مزید کی گنجائش نہیں تھی۔ ایسے میں اگر ہینڈز ٹرسٹ کے فیصل احمد ہماری مدد کو نہ آتے تو نہ جانے کیا ہو جاتا۔ یہ کہنا تھا پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی نواحی بستی نیلور کے رہائشی عبدالرحمان کا جو کہ اپنے مقامی علاقے ہی میں ایک پرچون کی دکان چلاتے ہیں۔ عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ جب کہا گیا کہ ہم والدہ کو گھر لے جا سکتے ہیں تو ہماری خوشی کی انتہا نہیں تھی مگر جب سلنڈر حاصل کرنے کے لیے گئے تو پتا چلا کہ ایک سلنڈر کی صرف سکیورٹی ہی 20,000، فلنگ کی قیمت 1600 روپے ہے جو کہ سات سے آٹھ گھنٹے کام کر سکتا ہے۔ کرایہ سات ہزار روپے جو کہ ایک دن استعمال کریں یا ایک ماہ۔ ’اب ایک سلنڈر تو ناکافی تھا، کم از کم دو کی ضرورت تھی۔ میں پہلے ہی مقروض ہو چکا تھا۔ روزانہ دو سلنڈر بھی اگر لگیں جو کہ ناکافی ہیں تو صرف فلنگ ہی کی قیمت کم از کم 96 ہزار بنتی ہے۔ جس میں سلنڈر کی سکیورٹی، کرایہ اور روزانہ آنے جانے کا خرچہ شامل نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اخراجات دیکھ کر ہمارے پاؤں تلے سے زمین سرک گئی۔ ’والدہ کو آکسیجن کے بغیر تو نہیں چھوڑ سکتے تھے۔ تین، چار دن تک سلنڈر بھرواتے اور لاتے رہے مگر پھر ہینڈز ٹرسٹ نے کنسینٹریر فراہم کر دیا، جس سے ہم لوگ اب قدرے سکون سے ہیں۔ کرونا کی پہلی لہر کے دوران کراچی میں آکسیجن سلنڈر پانچ سے چھ ہزار جبکہ ملک کے باقی علاقوں میں ان کی قیمت سات سے آٹھ ہزار روپے تھی۔ اب اس وقت کراچی میں ان کی قیمت 25 ہزار جبکہ ملک کے دیگر شہروں میں تیس ہزار روپے سے بھی بڑھ چکی ہے۔ کراچی میں تین سے چار سو روپے جبکہ ملک کے دیگر علاقوں میں پانچ سے چھ سو روپے میں فلنگ ہوتی تھی۔ اب کراچی میں فلنگ کے چھ سو اور ملک کے دیگر علاقوں میں ہزار سے پندرہ سو روپے طلب کیے جارہے ہیں۔ راشد قریشی کا کہنا تھا کہ اس وقت کراچی میں الخدمت پانچ سو سلنڈر کو مریضوں میں گردش کروا رہی ہے۔ جس میں فلنگ کی سہولتیں بھی مفت فراہم کررہے ہیں مگر اس کے باوجود آئے دن ان کی طلب بڑھتی جارہی ہے۔ لوگ خود بھی خریدنا چاہتے ہیں مگر دستیاب ہی نہیں ہوتے ہیں یا ان کی قوت خرید سے باہر ہوتے ہیں۔ ہینڈز ٹرسٹ جڑواں شہروں راولپنڈی، اسلام آباد کے علاوہ ملتان، ایبٹ آباد میں بھی سہولتیں فراہم کر رہی ہیں۔ ہینڈر ٹرسٹ کے چیئرمین فیصل احمد کے مطابق اس وقت تک ان کا ادارہ تیس کنسینٹریر، پچاس سلنڈرز اور دیگر لوازمات کے ساتھ تقریباً نو ملین اخراجات کے ساتھ سات سو مریضوں کو گھروں پر آکسیجن کی سہولتیں فراہم کرچکا ہے۔