لاہور: صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ بچوں کے سکول اور کالجز بند ہونے سے ہمیں بھی تکلیف ہے، مجبوری کی وجہ سے انھیں بند کیا گیا۔ وزیر تعلیم بھی چاہتے ہیں جلد سکولوں کو کھولا جائے۔ ہماری کوشش ہے کہ وبا نہ پھیلے۔ چار دسمبر کو اجلاس میں اپنی رائے دونگی۔
نجی نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کورونا کیسز کی تعداد جلسے اور جلوسوں کے بعد بڑھنا شروع ہوئی۔ اپوزیشن والوں سے آج بھی درخواست کرتی ہوں کہ یہ وقت جلسوں کا نہیں ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے لوگوں کے کاروبار میں کسی بھی قسم کی بندش ہو۔ پوری دنیا کی اکانومی کورونا کی وجہ سے تباہ ہو چکی ہے۔ اللہ نہ کرے تعداد زیادہ بڑھے اور بڑے لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑے۔ پنجاب میں847 کیسز سامنے آئے، ان میں سے سب سے زیادہ کیسز لاہور میں رپورٹ ہوئے۔ لاہور جلسے سے پہلے بھی کہا تھا جلسوں کے بعد کیسز بڑھیں گے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ چین کی کمپنی کے ساتھ ٹرائل کے تیسرے فیز میں ہیں۔ دبئی کی سائنوفارما کے ساتھ بھی بات طے ہوئی ہے۔ بیس فیصد آبادی کے لیے تقریباً اسی سال ویکسین مہیا ہوگی۔ جس مریض کو آکسیجن کی ضرورت پڑے گھر کے بجائے ہسپتال جائیں۔ ایکسپو سینٹر میں 300 بیڈز پر آکسیجن کی سہولت موجود ہے۔ ہسپتالوں میں اس وقت آکسیجن کا مسئلہ نہیں ہے
مسلم لیگ (ن) کے قائد بارے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف ٹھیک لگ رہے ہیں، انھیں چاہیے کہ واپس آجائیں۔ ان کی لیڈری بھی تب ہی چمکے گی، جب واپس آئیں گے۔ وہ پاکستان واپس آ کر عدالتوں کا سامنا کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمدردی کی بنیاد پر میاں نواز شریف کو علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے نواز شریف کو مفرور ڈکلیئر کر دیا ہے۔ اب مفرور شخص کے پاسپورٹ کی تجدید کیسے کر سکتے ہیں؟ نواز شریف عدالت سے بھی واپسی کا وعدہ کرکے گئے تھے۔ اگر نواز شریف پاکستان میں رہتے تو کبھی پاسپورٹ منسوخی کی بات نہ کرتی۔
انہوں نے بتایا کہ نواز شریف نے لندن سے نئی نہیں پرانی رپورٹس بھیجیں۔ تینوں دفعہ میڈیکل بورڈ نے کہا نامکمل رپورٹس ہیں۔ ان کے معالج ڈاکٹر عدنان کو نئی رپورٹس کے لیے خود فون کیا لیکن انہوں نے طبی رپورٹس رپورٹ نہیں بھیجیں۔