ایکس چینج کمہنیوں کو کمرشل بینکوں کے مسا وی  ری نیٹ دنیگے

کراچی(کامرس رپورٹر) وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے ایکس چینج کمپنیوں کوریمیٹنس لانے پرکمرشل بینکوں کے مساوی ری بیٹ دینے کااعلان کردیا۔انہوں نے یہ اعلان گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضاباقر کی موجودگی میں مرکزی بینک میں گزشتہ روز یکسچینج کمپنیز ایسو سی ایشن آف پاکستان (ای کیپ ) کے چیئرمین ملک محمد بوستان ، حاجی رمضان اور ناصر یوسف کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کیا ۔میٹنگ میںزوم پر صدر شیخ علائوالدین اور وائس چیئرمین شیخ مرید نے آن لائن حصہ لیا۔ ای کیپ کے چیئرمین ملک بوستان نے میٹنگ میں گزشتہ ماہ وزیراعظم عمران خان کو لکھے گئے خط کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم نے ہمیں کہا کہ اس وقت حکومت کو فارن ایکسچینج کی شدید کمی ہے ایکسچینج کمپنیزحکومت کو فارن ایکسچینج فراہم کریں،ہم نے وزیراعظم کے حکم پر لبیک کہا اور ایکسچینج کمپنیوں نے 2018 سے دسمبر 2021 تک کمرشل بینکوں کے ذریعے 13 ارب ڈالر حکومت پاکستان کو فراہم کیئے جبکہ گزشتہ سال ایکسچینج کمپنیوں نے 4.5 ارب ڈالر فراہم کیئے،اپنے خط میں ملک بوستان نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی کہ جس طرح حکومت کمرشل بینکوں کو بیرون ممالک سے ورکر ریمیٹنس لانے پر فی ڈالر 6 روپے ری بیٹ دیتی ہے اسی طرح اگر ایکسچینج کمپنیوں کو بھی ری بیٹ دیا جائے تو ہم سالانہ 10 ارب ڈالر لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے ایکسچینج کمپنیوں کے ملک میں اربوں ڈالر انٹر بینک میں سرینڈر کرنے پر تعریف کی اور وعدہ کیا کہ حکومت جس طرح کمرشل بینکوں کو ملک میں ان ورڈ ریمیٹنس لانے پرری بیٹ دیتی ہے اسی تناسب سے ایکسچینج کمپنیوں کو بھی ری بیٹ دیا جائیگا۔ شوکت ترین نے کہا کہ اس وقت ملک کو فار ن ایکسچینج کی شدید ضرورت ہے، ایکسچینج کمپنیاں زیادہ سے زیادہ فارن ایکسچینج حکومت کو فراہم کریں۔ وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک نے ملک محمدبوستان کی پرانے ڈالرز ایکسپورٹ کرنے کی تجویزکو مثبت قرار دیتے ہوئے مرکزی بینک کو کہا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر پرانے ڈالر ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دے دی جائے۔ ای کیپ چیئرمین نے وعدہ کیا کہ اگر حکومت ہمارے دیرینہ مسائل حل کر دے تو ہم انشااللہ سالانہ 10 ارب ڈالر سے زیادہ حکومت کوفراہم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے گورنر اسٹیٹ بینک رضاباقر کو بتایا کہ اس وقت تقریباََ 300 انٹرنیشنل منی ٹرانسفر کمپنیوں نے کمرشل بینکوں سے منی ٹرانسفر کے ایگریمنٹ کیئے ہوئے ہیں،اسٹیٹ بینک نے ان میں سے صرف 5 انٹرنیشنل منی ٹرانسفر کمپنیوں کو ایکسچینج کمپنیوں کے ساتھ ایگریمنٹ کرنے کی اجازت دی ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک ہمیں 100 انٹرنیشنل منی ٹرانسفر کمپنیوں کے ساتھ ایگریمنٹ کرنے کی اجازت دیں۔ ملک بوستان نے گورنر اسٹیٹ بینک کو بتایا کہ اس وقت پبلک کے پاس گھروں اور لاکروں میں کروڑوں پرانے ڈالر جوکہ مورخہ2013سے پہلے جاری ہوئے ہیںپڑے ہوئے ہیں جو کہ کمرشل بینک نہ تو پبلک سے اور نہ ہی ایکسچینج کمپنیوں سے خرید رہے ہیں نہ ہی ڈالر اکائونٹ میں ڈیپازٹ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگ بہت پریشان ہے پاکستانی کمرشل بینک صرف 2013 کے بعد جاری ہونے والے گرین ڈالر تسلیم کر رہے ہیں، اگر خدانخواستہ امریکہ نے پرانے ڈالر لینے بند کر دیئے تو  لوگوں کے کروڑوں ڈالر ردی کے کاغذ بن جائیں گے۔ ابھی تو امریکہ کا سینٹرل بینک پرانے ڈالر کو وصول کر رہا ہے اس وجہ سے ایکسچینج کمپنیاں اسٹیٹ بینک سے اجازت لیکر ایکسپورٹ کر رہی ہیں لیکن ایکسپورٹ پر وسیجر اتنا طویل ہے کہ بیرون ممالک سے ڈالر ایکسپورٹ کر کے واپس اکائونٹ میں لانے میں کم از کم 20 دن درکار ہیں جس کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیوں کا کیپیٹل بلاک ہو جاتا ہے۔ اگر اسٹیٹ بینک جس طرح دوسری فارن کرنسیاں روزانہ کی بنیاد پر ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دیتا ہے اسی طرح پرانے ڈالر ایکسپورٹ کرنے کا اجازت دے تو پبلک کے یہ کروڑوں ڈالر تبدیل ہو کر بینک اکائونٹ میں ڈیپازٹ ہو سکتے ہیں یاعوام چاہے تو یہ ڈالر فروخت کر کے پاکستانی روپے میں سرمایہ کاری کر سکتی ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن