جعفرآباد(بیورورپورٹ )ڈیرہ اللہ یار میں ریلوے کی اراضی پر قبضہ مافیا نے پنجے گاڑ لئے۔ ریلوے اسٹیشن کے قریب قیمتی زمین بھینسوں کے باڑے میں تبدیل ہوگئی ڈی ایس ریلوے سکہر اور کوئٹہ سے نوٹس لینے کامطالبہ ڈیرہ اللہ یار میں ریلوے کی قیمتی اراضی آہستہ آہستہ قبضہ مافیا کے شنکجے میں چلی جارہی ہے سیلاب 2010 کے بعد قبضہ مافیا نے ریلوے کی اربوں کی قیمتی اراضی پر قبضہ کرلیاہے ریلوے کی کرکٹ گراؤنڈ سمیت اسٹیشن کے قرب وجوار پر قبضہ کرکے دکانیں مقانات بنالیے ہیں اور مزید ستم ظریفی یہ کہ بچی کھچی اراضی پر قبضہ کرکے جانوروں کے باڑے بناکر قبضہ کیاجارہاہے ریلوے کی آبادی جس میں ریلوے کے ریٹائرڈ ملازمین جوکہ عرصہ دراز سے لیز پر رہ رہے ہیں ان کے ملحقہ سفید پلاٹوں پر بھی قبضہ مافیا نے نظریں گاڑ لی ہیں اور مین قومی شاہراہ کے ایک طرف ریلوے کی سرکاری اراضی پر دکانیں مقانات بنالیے گئے ہیں اور ہزاروں ایکڑ رقبے پر قبضہ کیا جاچکاہے ان قبضہ مافیا کو آخر کس نے اجازت دی ہے کہ وہ ریلوے کی قیمتی اراضی کو قبضہ کرسکیں زرائع کے مطابق محکمہ ریلوے کے بدیانت عملے اور چند مفاد پرست عناصر کی اجازت اور سیاسی رشوت اثرورسوخ کی بناپر قبضہ کیا جاچکاہے اور مزید ریلوے کی اراضی قبضہ کی جارہی ہے اگر محکمہ ریلوے کے زمہ داران ریلوے کی قیمتی اراضی لیز پر کسی کو دیں بھی تو محکمہ ریلوے کو سالانہ لاکھوں کا فائدہ ہوسکتاہے۔مگر یہاں تو الٹی گنگا بہہ رہی ہے ریلوے کی قیمتی اراضی کو چند ٹکوں کے ایوض اونے پونے بیچ دیا گیا ہے اور محکمہ ریلوے جوکہ پہلے ہی خسارے میں جارہی ہے اسے مزید تباہ کرنے کے لیے اسکی پراپرٹی بیچی جارہی ہے اگرمحکمہ ریلوے کے زمہ داران نے سنجیدگی سے نوٹس نہ لیا اور محکمہ ریلوے کی قیمتی اراضی قبضہ مافیا سے واہ گزار نہ کراء تو مزید بچی کھچی اراضی بھی قبضہ مافیا کے ہاتھوں چلی جائے گی اور محکمہ ریلوے کے لیے ایک گز بھی نہ بچے گا۔