8ماہ میں مہنگائی 45فیصد بڑھی پی ٹی آئی وائٹ پیپر : یہ آپ ہی کا کالا اعمال نامہ وزیراطلاعات


لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ گزشتہ 7 سے 8 ماہ میں جو کچھ ہوا اس کی مثال نہیں ملتی، ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی بیرون ملک جا چکے ہیں۔ عمران خان نے سیمینار سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سنا ہے اجلاس میں کہہ رہے ہیں کہ ڈالر کو باہر جانے سے روکنا ہے، ایون فیلڈ، سرے محل کیلئے ڈالر بھیجنے والے منی لانڈر آج درس دے رہے ہیں، منی لانڈرنگ کرنے والے’بلے‘ درس دے رہے ہیں، ان کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا گیا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ایکسپورٹ بڑھائے بغیر ایشین ٹائیگر اور لاہور کو پیرس کیسے بنا سکتے ہیں؟۔ ایکسپورٹرز کی مشکلات کو کم کرنا بہت ضروری ہے، ہماری حکومت نے تین ارب ڈالرکی کرونا ویکسین منگوائی، میڈیا میں ہمارے خلاف ناکام ہونے کا پروپیگنڈا کیا گیا۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ (ن) تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ چھوڑ کر گئی، ان کے دور میں ایکسپورٹ نہیں بڑھی تھی، 30 سال سے اس ملک پر 2 خاندانوں نے قبضہ کیا ہوا تھا، دونوں خاندانوں نے ثابت کیا وہ کتنے کرپٹ ہیں، دونوں نے ایک دوسرے پر مقدمات بھی بنائے، ان دونوں خاندانوں کو پھر مسلط کرنا بڑا المیہ ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ پاکستان میں مایوسی کی لہر ہے، ان کی کرپشن پر بیرون ملک ڈاکیومنٹریاں بنیں، آئی ایم ایف پروگرام میں جاکر بڑی ذلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، آئی ایم ایف سے قرض لیں گے تو اپنے فیصلے خود نہیں کر سکیں گے، معیشت سیاست سے جڑی ہوئی ہے، جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ملک دیوالیہ کے قریب تھا، نو اپریل کو ہماری حکومت کے خلاف سازش کی گئی۔ عمران خان نے کہا پوری قوم خوفزدہ ہے ملک کس طرف جا رہا ہے، کان جدھر سے مرضی پکڑ لیں حل الیکشن سے ہی نکلے گا، الیکشن کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے، ضمنی الیکشن میں بھی عوام نے ان کو مسترد کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کا نام سن کرا ن کی ٹانگیں کانپنا شروع ہو جاتی ہیں، تیس سال سے دو خاندان اقتدار پر قابض تھے، ان دونوں پارٹیوں کو عوام نے مسترد کر کے مجھے منتخب کیا۔ 30 سال ملک لوٹنے والوں کو مسلط کرنے کی وجہ سے ملک میں مایوسی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا اسحاق ڈار کے دبئی میں 100،100 ملین ڈالر کے ٹاور ہیں، نیب ترمیم کے بعد بڑے چوروں کو لائسنس دے دیا گیا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کے انصاف کے نظام پر اعتماد نہیں، ملک میں رول آف لا ہو گا تو انویسٹمنٹ آئے گی، اب وہ قدم اٹھانے پڑیں گے جو پہلے نہیں اٹھائے گئے۔ دو خاندان اقتدار میں آ کر ادارے کمزور کرتے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل باجوہ ہر فن مولا بن گئے تھے، وہ ہمیں کہتے تھے اکانومی پر توجہ دیں، احتساب کو بھول جائیں، ان کو نہیں پتا تھا جن ملکوں میں این آر او دیا جاتا ہے وہاں غربت ہے، جن ملکوں میں خوشحالی ہے وہاں پہلے رول آف لا قائم ہوا۔ جنرل باجوہ لیکچر دیتے تھے ان کو این آر او دے دو اور آپ اکانومی پر توجہ دیں، رول آف لا اکانومی کے ساتھ منسلک ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شہبازشریف بڑا جنیئس بنتا تھا ایکسپوز ہو گیا۔ اسحاق ڈارکا بھی پتا چل گیا وہ کتنے پانی میں تھا۔ پاکستان میں وائٹ کالر کرائم کو پکڑا ہی نہیں جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنخواہ دار طبقے کا جینا مشکل ہو گیا ہے، روپے کی قدر مسلسل نیچے اور ڈالراوپر جا رہا ہے، موجودہ صورتحال بہت خطرناک ہے، سری لنکا میں بھی ایسے حالات ہی تھے، اگر سری لنکا والا انتشار پاکستان میں شروع ہوگیا تو پھر کوئی کنٹرول نہیں کر سکے گا۔ پاکستان نے ان مسائل سے الیکشن سے نکلنا ہے، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اکنامک سروے کے مطابق 17 سال بعد ہماری حکومت کی بہترین پرفارمنس تھی، جب کابینہ میں اعدادو شمار بتائے گئے تو کابینہ بھی نہیں مان رہی تھی، 17 سال بعد معیشت کی بہتری ہماری حکومت کی بہت بڑی اچیومنٹ تھی، ہمارے دور میں 55 لاکھ نئی نوکریاں پیدا کی گئیں، ہمارے دور میں 32 بلین ڈالر کی ایکسپورٹ تھیں، ہم نے 34 ملین ٹیکس دہندگان کا اضافہ کیا۔ ہماری حکومت نے ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا، جب تک ایکسپورٹ نہیں بڑھے گی پاکستان پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکتا، پاکستان میں رول آف لا قائم کرنا اب ناگزیر ہو چکا ہے۔ اس کے بغیر پاکستان کو مشکل وقت سے نہیں نکالا جا سکتا، اگر پیسے ہی مانگنے ہیں تو اس طرح پاکستان نہیں چل سکتا۔ پہلا الیکشن، دوسرا رول آف لا، تیسرا ری سٹرکچرنگ، گورننس سسٹم کو میرٹ پر لانا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سمال میڈیم انڈسٹریز کو ان کے پاو¿ں پر کھڑا کرنا ہوگا۔ ٹورزم میں پاکستان بے پناہ پیسہ کما سکتا ہے، سیاحت کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے، سیاحت کے حوالے سے سپیشل زون بنا کر بہت زیادہ ڈالر کما سکتے ہیں۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا ہماری کوشش تھی راوی ریور‘ بنڈل آئی لینڈ منصوبے میں اوورسیز پاکستانی سرمایہ کاری کریں۔ سندھ حکومت نے بنڈل آئی لینڈ پر این او سی دے کر واپس لے لیا۔ ہم نے سپیشل اکنامک زون بنائے تھے۔ راوی ریور سٹی منصوبے پر 10 ماہ کیلئے حکم امتناع دیدیا گیا۔ سٹے آرڈر کی وجہ سے راوی ریور منصوبہ رک گیا۔ بہترین پرفارمنس والی حکومت کو ہٹا کر چوروں کو مسلط کیا گیا۔ مہنگائی میں 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر سے 15 لاکھ افراد کو بے روزگار کر دیا گیا ہے۔ دریں اثناءچیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرصدارت پی ٹی آئی پنجاب کی سینئر لیڈرشپ کا اجلاس ہوا۔ اعتماد کے ووٹ کیلئے تمام امور کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ پی ڈی ایم کے خواتین ارکان سے رابطوں اور ہارس ٹریڈنگ کی کوششوں پر اظہار تشویش کیا گیا۔ عمران خان نے اعتماد کے ووٹ کیلئے تمام امور کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی۔ عمران خان نے کہا کہ کوئی ابہام میں نہ رہے‘ پرویز الٰہی اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ ہارس ٹریڈنگ کی تمام کوششوں کو ناکام بنایا جائے گا۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف نے موجودہ حکومت کے 8 ماہ کے دوران مہنگائی کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کردیا جس میں بتایا گیا ہے کہ اس دوران مہنگائی میں 45 فیصد تک اضافہ ہوا۔ وائٹ پیپر لاہور میں ایک تقریب میں جاری کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق وائٹ پیر میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی اور حکومتی پالیسیوں نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کردی، ڈالر کی عدم دستیابی اور قیمت میں اضافے سے برآمدات کم ہوگئیں، حکومت کی پالیسیوں کے سبب انڈسٹریل سیکٹر کو سخت دھچکا پہنچا، آٹھ ماہ کے دوران لاکھوں ہنرمند افراد بے روزگار ہوگئے، حکومت کے غیردانش مندانہ اقدامات سے زراعت کو بھی نقصان پہنچا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو تاحال 127 ارب ڈالر بیرون ممالک کے واپس کرنے ہیں جس میں سب سے زیادہ رقم آئی ایم ایف کی ہے، پاکستان کی مجموعی جی ڈی پی کا 37 فیصد بیرونی قرضے میں چلا جائے گا، ہماری امپورٹ زیادہ اور ایکسپورٹ بند ہورہی ہیں۔ ان تمام معاملات میں ڈالر کی عدم دستیابی نے مسائل میں اضافہ کیا، یہ معاملہ اسی طرح چلتا رہا تو ملک دیوالیہ کرسکتا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وائٹ پیپر میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا موازنہ جاری کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی وائٹ پیپر کے مطابق گزشتہ 9 ماہ میں آٹے کی قیمت میں 86 فیصد تک اضافہ ہوا، 9 ماہ قبل آٹا ہر مارکیٹ میں دستیاب تھا جبکہ 9 ماہ بعد آٹا مارکیٹ سے غائب ہے۔ گزشتہ 9 ماہ کے دوران دودھ کی قیمت میں 28 فیصد، چاول 60 فیصد، گوشت 16عشاریہ 4 فیصد اور انڈے کی قیمت میں 115 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح ٹماٹر34 فیصد، پیاز 338 فیصد مہنگے ہوئے، کوکنگ آئل 15 عشاریہ 2 فیصد، فروٹس سبزیاں 50 فیصد تک مہنگی ہوئیں، چائے کی پتی 60 فیصد، چینی 7عشاریہ 3 فیصد مہنگی ہوئی۔ دریں اثناء وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ رواں سال پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ منفی رہنے کا خدشہ ہے۔ صرف ٹیکسٹائل سیکٹر سے 15لاکھ افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔ ملک میں اس وقت ڈالر کے تین ریٹ چل رہے ہیں۔ حکومت کمرشل بینکوں سے قرض نہیںلے سکتی۔ بانڈز، سکوک فلوٹ نہیں کرسکتی، کریڈٹ ریٹنگ منفی ہے۔ آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ حکومت کا 6مہینوں کا خسارہ ہدف سے دو گنا ہے۔ حکومت ایل سیز روک کر کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ کم ظاہر کر رہی ہے۔ ٹیکس کلیکشن میں بھی تقریباً ساڑھے 9فیصد منفی گروتھ ہے۔ ڈیفالٹ کا خطرہ 5 فیصد سے 90 فیصد تک پہنچا۔ وائٹ پیپر کے اجراء کے لئے 90شاہراہ قائد اعظم پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کے دو سیشنز منعقد ہوئے۔ سیمینار میں شوکت ترین، اسد عمر، فواد چوہدری، حماد اظہر، مسرت جمشید چیمہ، جمشید اقبال چیمہ، ولید اقبال ، حسان خاور، حسنین بہادر دریشک، فرخ حبیب، مزمل اسلم، ڈاکٹر سلمان شاہ اور ڈاکٹر زرقا سمیت دیگر نے شرکت کی۔ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے وائٹ پیپر کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ (ن) لیگ ہمارے لئے 19.2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ چھوڑ کر گئی، 2018ء میں زر مبادلہ کے ذخائر 9.4ارب ڈالر تھے۔ روپے کو اپنی طرف سے مضبوط رکھنے کی کوشش کی گئی اس کو 23فیصد اوور ویلیو رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے، انہیں شرم آتی ہے، جب ہم سعودی عرب گئے تو اس وقت بھی عمران خان کو محمد بن سلمان سے ادھار پر تیل کی بات کرتے ہوئے شرم آرہی تھی کہ ہم پیسے مانگ رہے تھے لیکن ملک کی خاطر کوشش کی۔ ہم ملائشیا، ترکیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات گئے لیکن ان ممالک سے ملنے والی امداد کافی نہیں تھی اور پاکستان کو آئی ایم ایف کا پروگرام لینا پڑا۔ جب تعلقات اچھے نہیں ہوتے تو سخت پروگرام ملتا ہے۔ ہم سرکلر ڈیٹ کو نیچے لے کر آئے۔ عمران خان کے آخری دو سالوں میں جی ڈی پی گروتھ پانچ سے چھ فیصد رہی۔ ہم 55لاکھ نئی نوکریاں لے کر آئے۔ پی ٹی آئی دور میں گرتی معیشت کو سنبھالا گیا۔ کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ کو مسلسل کم کیا۔ اب ڈیفالٹ کا خطرہ 5 فیصد سے 90 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ اسد عمرنے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنو کریٹ کی حکومت آئے گی جو سیاست نہیں معیشت دیکھیں گے، یہ ایک بے ہودہ سوچ ہے۔ ٹیکنوکریٹ حکومت مسائل کا حل نہیں ہے۔ عوام کو فیصلے کرنے دیں۔ سیاست میں تسلسل آئے گا تو معیشت بہتر ہوگی۔ 

عمران/ وائٹ پیپر

اسلام آباد (خبر نگارخصوصی) وفاقی وزیراطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنے والوں نے آج وائٹ پیپر جاری کیا ہے۔ کوئی وائٹ پیپر آپ کے کالے کرتوت سفید نہیں کر سکتا۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے عمران خان کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ کالے ذہن، کالے کرتوت اور کالا جادو کرنے والے مسٹر اینڈ مسز نے ملک کو معاشی دیوالیہ ہونے کی نہج پر پہنچایا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ انہیں وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے شرم تک نہیں آئی۔ 2013ء سے 2018ء تک ترقی کرتے ہوئے پاکستان کو اجاڑ کر رکھ دیا۔ وائٹ پیپر میں انہیں عوام سے معافی مانگنی چاہئے تھی۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 2013ءسے 2018ء تک کا وائٹ پیپر پاکستان کے عوام کو دینا چاہئے تھا کہ پی ٹی آئی کو کس طرح کا ملک ملا تھا۔ کوئی وائٹ پیپر ان کی دی ہوئی معاشی تباہی کو سفید نہیں کر سکتا۔ کوئی وائٹ پیپر ان کی کرپشن، چوری اور معاشی تباہی کو سفید نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت 2018ءمیں 6.1 فیصد پر ترقی کرتا ہوا ملک چھوڑ کر گئی تھی، ملک میں سی پیک کے منصوبے کامیابی سے چل رہے تھے، 14 ہزار میگاواٹ بجلی انہیں بنا کر دے کر گئے تھے، مہنگائی کی شرح 3.8 فیصد تھی، دہشت گردی کی کمر توڑ کر پاکستان کو پرامن، خوشحال اور ترقی کرتا ہوا ملک چھوڑ کر گئے تھے، تمام عالمی جریدے پاکستان کی معیشت کو بہتر قرار دے رہے تھے۔ میڈیا سے گفتگو میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ وائٹ پیپر میں درج کرنا پڑے گا کہ 4 برسوں میں آپ نے کشمیر کا سودا کیا، ہنستے، بستے ملک کو آپ نے اجاڑا، معاشی تباہی 6 ماہ میں نہیں گزشتہ 4 برسوں میں آئی، کوئی وائٹ پیپر آپ کی معاشی تباہی کو سفید نہیں کرسکتا۔ وفاقی وزیراطلاعات ونشریات نے کہا کہ وائٹ پیپر جاری کر کے آپ عوام کو بیوقوف نہیں بنا سکتے۔ پنجاب، خیبرپختونخوا میں آٹا آج بلیک میں مل رہا ہے، دہشت گردی خیبرپختونخوا میں سر اٹھا رہی ہے، آڈیو لیکس آپ کے خلاف ثبوت ہے، ان پر بھی وائٹ پیپر جاری کریں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ اپنے اقتدار کے 4 سال پر وائٹ پیپر جاری کریں، توشہ خانہ کی چوریوں کو وائٹ پیپر میں لکھیں، یہ وائٹ پیپر نہیں یہ آپ کا کالا اعمال نامہ ہے۔ ہماری حکومت کی سمت درست ہے، تماشے بند کریں۔دریں اثناءوفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے سینئر اینکر پرسن مشعال بخاری کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ مشعال بخاری مرحومہ کو اپنے جوار رحمت میں اعلیٰ مقام اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
وزیر اطلاعات 

ای پیپر دی نیشن