اسلام آباد(نا مہ نگار)چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے ہدایت کی ہے کہ بیرون ملک اور اندرون ملک سرکاری عمارات ملک کا اثاثہ ہیں ، ان کو اونے پونے داموں نہ بیچا جائے ، پبلک اکانٹس کمیٹی کااجلاس پارلیمنٹ ہاو¿س میں پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سینیٹر مشاہد حسین سید ، شاہدہ اختر علی، برجیس طاہر، ڈاکٹر نثار احمد چیمہ سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں کابینہ اور کامرس ڈویژنوں کے 20-2019 اور22-2021کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ کابینہ ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے پی اے سی کے چیئرمین نے ہدایت کی کہ بیرون ملک اور اندرون ملک سرکاری عمارات کو اونے پونے داموں نہ بیچا جائے یہ ملک کا اثاثہ ہیں ۔ تجارت ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ تجارت ڈویژن کی جانب سے 16 ۔ 2015سے18-2017 کے دوران ایک وزیر کے 14لاکھ 98 ہزار سے زائد کی رقم 7 ٹیلی فون بلوں کی مد میں خلاف قواعد ادا کئے گئے اور سیکرٹری تجارت کے پانچ ٹیلی فون کی مد میں 7 لاکھ سے زائد کی رقم ادا کی گئی ۔ سیکرٹری تجارت نے کہا کہ وزیر کے گھر دفتر اور پارلیمنٹ چیمبر میں فیکس اور ٹیلی فون لگے ہوتے ہیں ۔ یہ معمول کا معاملہ ہے ۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ ہم نے مجاز ٹیلی فون کنکشنز سے ہٹ کر نشاندہی کی ہے ۔ سیکرٹری تجارت نے کہا کہ کوئی بھی فون کنکشن قواعد سے ہٹ کر نہیں لگایا گیا ۔ پی اے سی نے وفاقی وزرا کے لئے مجاز فون کنکشنز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے اس معاملہ پر مزید غور مخر کردیا ۔ پشاور ایکسپو سنٹر کے حوالے سے اخبار میں خلاف ضابطہ اشتہار دینے سے 34 لاکھ کے نقصان پر پی اے سی نے تفصیلی غور کے بعد معاملہ نمٹاتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی سرکاری افسر یا سیاستدان ذاتی تشہیر پر رقم خرچ کرنے کا مجاز نہیں ہے ۔ تمام وزارتیں اور ادارے اس حوالے سے اجتناب کریں ۔ نور عالم خان کا کہنا تھا کسی بھی ادارے کا بورڈ ، وزیر یا سیکرٹری قانون سے بالا تر نہیں ہے ۔
نور عالم خان