یہ سحر جو کبھی فردا ہے اور کبھی ہے امروز
نہیں معلوم کہ ہوتی ہے کہاں سے پیدا
وہ سحر جس سے لرزتا ہے شبستانِ وجود
ہوتی ہے بندۂ مومن کی اذاں سے پیدا
(ضربِ کلیم)
بندۂ مومن
Jan 04, 2024
Jan 04, 2024
یہ سحر جو کبھی فردا ہے اور کبھی ہے امروز
نہیں معلوم کہ ہوتی ہے کہاں سے پیدا
وہ سحر جس سے لرزتا ہے شبستانِ وجود
ہوتی ہے بندۂ مومن کی اذاں سے پیدا
(ضربِ کلیم)