پاکستان میں امن و امان کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورتحال میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔ ہمیں یہ بات کرتے ہوئے کسی قسم کی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، ہمیں اس بارے بات کرتے ہوئے بھی مصلحت سے کام نہیں لینا چاہیے۔ کیونکہ اگر کوئی بھی ملک پاکستان کے امن کو خراب کرنے ، پاکستان میں آگ اور خون کا کھیل کھیلنے کے لیے سرمایہ خرچ کر رہا ہے تو ہمیں ان دشمنوں کے حوالے سے کسی ہمدردی کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ گذشتہ چند ماہ سے جیسے سیکیورٹی فورسز نے ملک کے امن کو برقرار رکھنے کیلئے قیمتی جانوں کی قربانی دی ہے وہ دفاعی اداروں کی اس تاریخ کو دہرانے کے مترادف ہے کیونکہ جب کبھی ملک پر مشکل وقت آیا یا دہشت گرد حرکت میں آئے تو پاکستان کے دفاعی اداروں کے افسران اور جوانوں نے قیمتی جانوں کی قربانی دیکر وطن دشمنوں کے منصوبوں کو ناکام بنایا، آج ایک مرتبہ پھر دشمن ہمارے مستقبل سے کھیلنے کی کوششوں میں مصروف ہے اور ہمیشہ کی طرح ایک مرتبہ پھر ہمارے بہادر فوجی دشمنوں کو جہنم واصل کر رہے ہیں اور اس جنگ میں شہادت کے رتبے پر بھی فائز ہو رہے ہیں۔
ملک میں دو سال کے دوران دہشتگردی کے پندرہ سو ساٹھ واقعات میں قانون نافذ کرنے والے پانچ سو ترانوے اور دو سو تریسٹھ شہری شہید ہوئے جبکہ دہشتگردی کے واقعات میں تیرہ سو پینسٹھ سکیورٹی فورسز اہلکار اور سات سو تہتر دیگر زخمی بھی ہوئے ہیں۔ یہ اعدادوشمار پاکستان کے شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و جوانوں کی وطن سے بے مثال محبت کا واضح ثبوت ہے۔ ان حالات میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کہتے ہیں کہ "پاک فوج کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے پوری طرح تیار ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک فضائیہ کے آپریشنل بیس پر انڈکشن اینڈ آپریشنلائزیشن کی تقریب کے موقع پر کیا اس تقریب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ آرمی چیف نے جے 10 سی لڑاکا طیاروں، ائیرموبلٹی پلیٹ فارمز، جدید ریڈارز، بغیر پائلٹ فضائی نظام اور لانگ رینج ویکٹرز کا ذکرکیا۔
انہوں نے جدید ترین ہتھیاروں کے نظام اور پاک فضائیہ کی آپریشنل تیاریوں کی تعریف بھی کی۔" ہمیں دشمن کا مقابلہ کرنے اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے دفاعی اداروں کا ساتھ دینے اور دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کام کرنا ہو گا ۔ ملک میں سیاسی قیادت کو بھی سیاسی استحکام کے لیے کام کرنا ہو گا ۔ سیاسی قیادت تقسیم رہتی ہے تو عوامی سطح پر نفرت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں قوم کو متحد کرنے کے لیے سیاسی قیادت بھی اپنی ذمہ داریاں نبھائے۔ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے ان دنوں بھی بہت کام ہو رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے آئندہ عام انتخابات کے لیے بھی مختلف خیالات کا اظہار کیا ہے ۔ وہ سمجھتے ہیں ملکی حالات فروری میں عام انتخابات کی اجازت نہیں دیتے ۔ جب مولانا فضل الرحمٰن یہ بات کر رہے ہیں تو مخصوص علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات بھی ہو رہے ہیں ، دہشت گردوں سے امریکی اسلحہ برآمد ہو رہا ہے ۔ باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے رہنما قاری خیر اللہ کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق باجوڑ کے علاقے برکمر میں پی کے انیس سے جے یو آئی کے امیدوار خیر اللہ کی گاڑی کے قریب ریموٹ کنٹرول بم دھماکا ہوا۔ دھماکے میں قاری خیراللہ محفوظ رہے۔ دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا جس کے پھٹنے سے گاڑی کو جزوی نقصان پہنچا۔ چند روز قبل جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر بھی ڈی آئی خان میں حملہ کیا گیا تھا۔
وزیرستان میں شدت پسندوں نے سابق رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔ محسن داوڑ کے پاس پولیس سیکیورٹی موجود تھی، اہلکاروں نے فائرنگ کرنے والے شدت پسندوں پر جوابی فائرنگ کی جس سے حملہ آور فرار ہو گئے۔ متعدد گولیاں لگیں لیکن گاڑی بلٹ پروف ہونے کی وجہ سے محسن داوڑ محفوظ رہے۔ڈی پی او روحان زیب کے مطابق محسن داوڑ کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے جبکہ نامعلوم شدت پسندوں کے خلاف سرچ آپریشن جاری ہے۔ ایک ہی دن میں ایسے واقعات تشویشناک ہیں ہمیں ایک مرتبہ پھر مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ سیاسی قیادت کا بھی امتحان ہے کہ آگے کیسے بڑھنا ہے۔
پاکستان کے سیاست دانوں کو عوامی خدمت اور فلاحی منصوبوں میں استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ عبدالعلیم خان سے ضرور رہنمائی لینی چاہیے اگر کوئی سیاست دان سیاست کو خدمت سمجھتے ہوئے کر رہا ہے وہ عبدالعلیم خان ہیں۔ وہ سیاست کو خدمت کا ذریعہ بناتے ہوئے زندگی گذارتے ہیں اور عوامی خدمت کے منصوبوں کے لیے کسی بھی ادارے سے مدد لینے کے بجائے اپنی جیب سے خرچ کرتے ہیں۔ انتخابات میں حصہ لینا ہو یا انتخابی عمل سے دور رہنا ہو عوامی خدمت کے منصوبوں میں کوئی تعطل نہیں آتا کاش کہ سیاسی میدان کے کھلاڑی ایسے ہی جذبے کے ساتھ عوام کی خدمت کریں۔
حلقہ کے پندرہ سرکاری سکولوں میں عبدالعلیم خان فائونڈیشن کے زیر اہتمام خستہ حال باتھ رومز کی تعمیر نو کے ساتھ ساتھ نئے واش رومز کی تعمیر جاری ہے جبکہ چودہ ڈسپنسریوں پر علاج معالجے کی مفت فراہمی کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے اور ان منصوبوں کا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ وہ کام ہیں جو سارا سال جاری رہتے ہیں۔
گذشتہ دنوں بھی انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب پی پی 149 لاہور میں مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور شہریوں سے درپیش مسائل دریافت کیے اور کہا کہ "سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ عوام کے ساتھ اپنے بیس سال کے تعلق کو مزید مضبوط بنائوں گا۔ فلاحی سرگرمیوں کا مقصد شہریوں کی کسی سیاسی تفریق کے بغیر خدمت ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا جب تک میں زندہ ہوں خود یہ کام کروں گا میرے بعد میرے دونوں بیٹے ان فلاحی منصوبوں کو چلائیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے ریلوے سکول ہوپ روڈ میں مسجد اور وضو گاہ کی تعمیر ‘‘ ٹائلز اور ایگزاسٹ فین لگانے اور منصوبے کو جلد مکمل کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔ حلقے کے دورے کے موقع پر بزرگ خواتین اور شہریوں نے عبدالعلیم خان سے والہانہ شفقت کااظہار کرتے ہوئے انکی کامیابی اور درازی عمر کیلئے دعائیں کیں۔ جمیلہ آباد فری ڈسپنسری کے دورہ پر شہریوں نے قدم بڑھائو علیم خان ہم تمہارے ساتھ ہیں کے نعرے لگائے۔"
سیاست دانوں کو عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے صرف اقتدار کا انتظار نہیں کرنا چاہیے بلکہ عبدالعلیم خان کی طرح ہر حال میں فلاحی منصوبوں پر کام جاری رکھنا چاہیے۔
آخر میں حسن رضوی کا کلام
کبھی کتابوں میں پھول رکھنا کبھی درختوں پہ نام لکھنا
ہمیں بھی ہے یاد آج تک وہ نظر سے حرف سلام لکھنا
وہ چاند چہرے وہ بہکی باتیں سلگتے دن تھے مہکتی راتیں
وہ چھوٹے چھوٹے سے کاغذوں پر محبتوں کے پیام لکھنا
گلاب چہروں سے دل لگانا وہ چپکے چپکے نظر ملانا
وہ آرزوؤں کے خواب بننا وہ قصہ نا تمام لکھنا
مرے نگر کی حسیں فضاؤ کہیں جو ان کا نشان پاؤ
تو پوچھنا یہ کہاں بسے وہ کہاں ہے ان کا قیام لکھنا
گئی رتوں میں حسن ہمارا بس ایک ہی تو یہ مشغلہ تھا
کسی کے چہرے کو صبح کہنا کسی کی زلفوں کو شام لکھنا