اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں کہا ہے کہ ریاست کو اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا، ہر ادارے کو اپنا کام خود کرنا چاہیے۔ عدالت نے لاپتہ افراد کمشن کے جاری کردہ پروڈکشن آرڈرز کی مکمل تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے شیخ رشید، صداقت عباسی، عثمان ڈار، فرخ حبیب، اعظم خان کے بارے میں کیسز سننے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے چار لوگوں کے نام پبلک انٹرسٹ کیسے ہو سکتا ہے، ہم نے لاپتہ افراد کے مقدمات پر فوکس کرنا ہے، کیا ہم کسی کیلئے کارپٹ بچھائیں گے، اگر کسی کو خدشات ہے تو ایف آئی آر درج کرائے، ہمارے پاس کوئی فوج کھڑی ہے جو تحفظ دیں گے، آپ عدالت کو سیاسی اکھاڑا نہ بنائیں۔ دھرنا کیس، الیکشن کیس میں شیخ رشید عدالت آ سکتے ہیں تو اس میں کیوں نہیں؟ چھ افراد کو وزیرستان میں مار دیا گیا، جو لوگ قتل کرتے ہیں انہیں کسی کا خوف نہیں ہے، دنیا میں ہو سکتا ہے وہ لوگ قانون کی گرفت میں نہ آئیں، آخرت میں کیا جواب دیں گے، بلوچستان میں بھی لسانیات کی بنیاد پر قتل کیا گیا، پر امن احتجاج پر طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا جو اپنے لیے بات نہیں کر سکتے تو وہ کسی کیلئے کیا بات کریں گے۔ چیف جسٹس نے قاضی فائز عیسیٰ نے کہا اٹارنی جنرل صاحب کیا آپ یہ بیان دیں گے کہ قانونی تقاضے پورے کیے بغیر آئندہ کسی کو اٹھایا نہیں جائے گا، یہ حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ کیا لاپتہ افراد کمیشن کی کارکردگی سے کوئی مطمئن ہے۔ عدالت میں موجود تمام وکلاء اور لاپتہ افراد کے لواحقین نے بیان دیا ہم میں سے کوئی بھی لاپتہ افراد کمیشن کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ہم حاضر سروس سپریم کورٹ جج کو کمیشن کا سربراہ بنا کر اس کیخلاف کیس کیسے سنیں۔ چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ میں پہلے ہی بہت سے کیسز زیر التوا ہے، کتنے ججز کی تعداد ہے، کتنے عدالتی بنچز ہیں سب کو پتہ ہے، کمشن فل ٹائم کام ہے پارٹ ٹائم کام نہیں ہے، انشاء اللہ چیزوں کو بہتر کریں گے۔
لاپتہ افراد کیس، ریاست کو مائنڈ سیٹ بدلنا ہوگا، ہر ادارے کو اپنا کام خود کرنا چاہیے: سپریم کورٹ
Jan 04, 2024