میانمار جنتا نے مزید 9000 قیدیوں کی رہائی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان سالانہ معافی کے سلسلے میں کیا گیا ہے جو میانمار کے یوم آزادی کی خوشی مناتے ہوئے قیدیوں کو بھی آزادی دینے کا باعث بن جاتا ہے۔روائتی موقع 2021 میں فوج کے اقتدار سنبھالنے سے شروع کیا گیا تھا۔ فوج نے اقتدار اس وقت سنبھالا تھا جب ملک کے شمال سے مزاحمتی تحریک کا سامنا تھا۔نسلی مسلح گروپوں کے اتحاد نے اعلان کیا تھا کہ اس نے فوجی پوزیشنوں اور سرحد کے ساتھ چین کے ساتھ تجارتی مراکز پر قبضہ کر لیا ہے۔ تجزیہ کاروں نے اس واقعے کو جنتا کے لیے بہت خطرناک قرار دیا۔ماضی میں میانمار میں یوم آزادی دارالحکومت نیپیداو میں پریڈ کر کے منایا جاتا تھا۔ اس سال پریڈ کے بعد جنتا کے سربراہ 'من آنگ ہلینگ' نے خطاب کرنا تھا۔مگر 'من آنگ ہلینگ' اس تاریخی موقع کے خطاب کے لیے موجود نہ تھے۔ ان کی جگہ ایک ماتحت کو لکھی ہوئی تقریر کرنے کے لیے کہہ دیا گیا۔جمعرات کے روز ریاستی انتظامی مجلس کی طرف سے ایک بیان پڑھا گیا۔ اس نے خود کو جنتا کہا اور اعلان کیا کہ 9652 قیدیوں کو جیلوں سے رہا کیا جا رہا ہے۔یہ 76 یوم آزادی کی خوشی کے سلسلے میں ہے رہائیاں کی گئی ہیں۔تاکہ عوام اور امن کو عزت دی جا سکے۔اسی اعلان میں 114 غیر ملکی قیدیوں کی رہائی کا بھی کہا گیا ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر دو طرفہ تعلقات کو اور انسانی بنیادوں کے ساتھ اپنی وابستگی ظاہر کی جائے۔اس اعلان کی روشنی میں ملک کے کاروباری مرکز ینگون میں جیل کے باہر قیدیوں کے رشتہ دار اور جمع تھے تاکہ اپنے عزیزوں کی رہائی پر خوش آمدید کہہ سکیں۔ واضح رہے میانمار ایک طویل لڑائی کے بعد 4 جنوری 1948 کو ازاد ہوا تھا۔میانمار میں عام طور پر یوم آزادی کا جشن منانے کے لیے عوامی پارکوں میں چہل پہل بلکہ میلے کا سماں ہوتا ہے۔ آزادی کی خوشی میں جلسے جلوس ہوتے ہیں اور تقریبات منعقد کی جاتی ہیں ، مگر عوامی شولیت کم ہوجانے سے رونق کم ہونے لگی ہے۔