جسٹس جاوید اقبال اور جسٹس میاں شاکراللہ جان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے آمنہ مسعود جنجوعہ اورزینب بی بی کی درخواست کی سماعت کی ۔ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے کے آغا نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت اپنے اسی بیان پر قائم ہے جس میں اس نے انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کہا تھا کہ مسعود احمد جنجوعہ اورفیصل فرازکو القاعدہ چھ سال قبل قتل کرچکی ہے جس پر آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ مسعود جنجوعہ اور فیصل فراز راولپنڈی کے علاقے ویسٹریج میں خفیہ ایجنسیوں کے ایک سیل میں قید ہیں اورزندہ ہیں، عدالت ان کی بازیابی کا حکم دے۔ دوران سماعت آمنہ مسعود کے اشک بار ہونے پرجسٹس جاوید اقبال نے ریمارکس دیئے کہ وہ یہ یقین رکھیں کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالا تر نہیں ۔ جسٹس جاوید اقبال نے آمنہ مسعود جنجوعہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ یہ درست ہے کہ آپ نے بہت نشیب و فراز دیکھے ہیں، زندگی میں پریشانیاں بھی آتی ہیں مگر اللہ سے ناامید نہیں ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس کیس کی مزید سماعت کل ہی کرلیتے مگر کل ایبٹ آباد تحقیقاتی کمیشن کا اجلاس بلایا گیا ہے اس لئے پرسوں کو اس کیس کی سماعت ان کےچیمبرمیں ہوگی ۔جسٹس جاوید اقبال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے کے آغا کو ہدایت کی کہ وہ سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع کی بدھ کے روز موجودگی یقینی بنائیں، ان دونوں کو آمنہ مسعود جنجوعہ کے سامنے بٹھا کرلاپتہ افراد سے متعلق پوچھا جائے گا۔