وزیراعظم میاں نواز شریف نے اعلان کیا ہے کہ مشرف کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلائینگے۔ سوال یہ کہ پاکستانی تاریخ میں آئین توڑنے کا مرتکب صرف مشرف ہی ہوا یا اور جرنیل بھی تھے؟۔ نواز شریف صاحب نے غداری کا مقدمہ آئین کی ”پاسداری“ کا دعویٰ کرتے ہوئے چلانے کا اعلان کیا ہے ہم حیران ہیں کہ ہمارے حکمران چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے ہوں وہ آئین کی ”ذاتی مفاداتی“ شقوں کو ہی کیوں آئین سمجھتے ہیں آئین کی باقی دفعات انہیں نظر کیوں نہیں آتیں۔ مثلاً تیسری بار وزیراعظم بننا 58 ٹی بی کا خاتمہ وغیرہ اور اب آرٹیکل 6 کا استعمال کیا صرف انکا استعمال ہی آئین کی پاسداری کا نام ہے۔ آئین میں یہ بھی واضح لکھا ہے کہ ہر شہری کی جان و مال کا تحفظ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے اور مفت تعلیم دینا بھی حکومت کا فرض ہے۔ 73ءکے آئین میں واضح درج ہے کہ 15 سال کے بعد 1988ءتک اردو کو عملی طور پر نافذ کر دیا جائیگا۔ مگر 25 سال سے حکومتیں نواز شریف کی حکومت سمیت آئین کی اس شق کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ مگر ادھر کسی کی توجہ ہی نہیں، کیوں؟ اس لئے کہ ان دفعات کا تعلق بالواسطہ اور بلاواسطہ عوام سے ہے اور ملکی سالمیت و بقا سے ہے۔موجودہ حکومت اپنے مفاد میںکئی قانون منظور کرا لے گی مگر عوامی مسائل لوڈشیڈنگ‘ مہنگائی‘ قتل و غارت‘ بیروزگاری‘ کی طرف راغب نہیں ہوگی۔ مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ ضرور چلائیے۔ آرٹیکل 6 کا استعمال ضرور کیجئے مگر صرف مشرف کیخلاف نہیں سب ڈکٹیٹروں کیخلاف۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک چوری میں چار چور ملوث ہوں ایک کیخلاف قانون حرکت میں آئے باقی تین کو چھوڑ دیا جائے۔ آئین اس غیر منصفانہ سلوک کی قطعاً اجازت نہیں دیتا‘ ایوب خاں کیخلاف بھی مقدمہ چلائیے اور نواز شریف صاحب اپنے محبوب لیڈر جنرل ضیاءالحق کیخلاف بھی آرٹیکل 6 کا غیر جانبداری سے استعمال کریں۔ جو بھی ڈکٹیٹر تھے۔ سب کیساتھ انصاف پر مبنی سلوک ہو۔ یہ آئین کی پاسداری ہو گی۔ نواز حکومت صرف مشرف کیخلاف مقدمہ چلا کر اپنی ”ذات“ کو شامل نہ کرے۔ ایک جنگ میں حضرت علیؓ ایک سرکش کے سینے پر سوار ہو کر اسے قتل کرنے والے ہی تھے کہ اس شخص نے آپ کے چہرے پر تھوک دیا تو حضرت علیؓ نے اسے چھوڑ دیا یہ کہہ کر کہ اب میری ذات اس میں شامل ہو گئی ہے۔ اگر نواز شریف صاحب ڈکٹیٹروں کیخلاف غداری کا مقدمہ چاہتے ہیں تو سب کے خلاف، صرف ایک مشرف جس نے نواز حکومت کو ہٹایا کے خلاف مقدمہ چلاتا ذاتی عناد پر مبنی اور ہو گا۔ صرف شہباز شریف ہی نہیں ہماری نظر میں تو میاں نواز شریف صاحب بھی ”جذباتی“ فیصلے کرنے کے عادی ہیں۔ شاید پہلے دوبار ان کی حکومت کا پانچ سال پورے نہ کرنے میں بھی ان کی ”جذباتیت“ شامل ہو۔ ابھی ایک ماہ نواز حکومت کا مکمل ہوا ہے مگر.... نواز شریف صاحب ہوش کے ناخن لیں اور دوست اور دشمن کو پہچاننے میں کوتاہی نہ کریں۔ آج خورشید شاہ اور شاہ محمود قریشی غداری کے مقدمہ میں ان کا ساتھ دینے کے ”دعویدار“ ہیں۔ گذشتہ حکومت میں ان معزز صاحبان نے ہی مشرف کو گارڈ آف آنر کے ساتھ ملک سے باعزت روانہ کیا تھا۔ ان کی حکومت بھی ”جمہوری“ تھی۔ آئین کے ”احترام“ اور ”پاسداری“ کے راگ الاپتے اس وقت خورشید شاہ اور شاہ محمود قریشی بھی نہیں تھکتے تھے۔ انہیں آرٹیکل 6 نظر کیوں نہ آیا۔ صرف اس لئے کہ ان کی حکومت ہی مشرف کے این آر او کے تحت وجود میں آئی تھی۔ لہٰذا انہوں نے اپنے ”محسن“ کو ”باعزت“ پاکستان سے رخصت کیا۔ مشرف کا اس وقت جن لوگوں نے ساتھ دیا تھا اور مشرف کو سو بار وردی میںمنتخب کرنے کےلئے تیار تھے وہ آج سب حکومت میں ہیں کچھ نواز شریف کے ساتھ ”وفاداری“ کے دعویدار ایسے بھی ہیں جو کبھی مشرف کے دیوانے تھے۔ ان کے بارے کیا آئین خاموشں ہے؟۔ چور کے ساتھ اس کی اعانت کرنے والا بھی سزا کا مستحق ہوتا ہے۔ ہمارا مشورہ یہی ہے کہ نواز شریف صاحب اپنے ”جذبات“ پر قابو رکھ کر اپنی ساری توجہ صرف اور صرف عوامی خدمت پر مرکوز رکھیں جس کا وہ کئی بار الیکشن کے دوران وعدہ بھی کر چکے ہیں ہاں اگر یہ آرٹیکل 6 کا اطلاق چاہتے ہی ہیں تو سب ڈکٹیٹروں پر کریں آئینی تقاضا مبنی پر عدل یہی ہے۔ ورنہ یہ کام کسی اور کے لئے رہنے دیں۔ آئین توڑنا یا آئین پر عمل نہ کرنا ایک ہی تصویر کے دو رخ ہیں اور آئین پر عمل نہ کرنے والے سیاستدانوں کی بھرمار ہے۔ ہماری نظر میں حکومت کا صرف مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانا ایک ”جذباتی“ فیصلہ ہے۔ شہباز شریف اور نوازشریف صاحب کئی بار یہ اعلان بھی کر چکے ہیں کہ ہم نے مشرف کو معاف کر دیا ہے تو پھر صرف مشرف کے خلاف مقدمہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ آخر میں بس اتنا کہ حضرت عیسیٰؑ کا گزر چند لوگوں کے پاس سے ہوا دیکھا کہ وہ ایک شخص کو مار رہے ہیں۔ پوچھا کیوں مار رہے ہو اس کو۔ انہوں نے کہا کہ اس آدمی نے فلاں گنا کیا ہے تو حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا ٹھہرو پہلے تم سب یہ بتا¶ کہ تم میں سے کس کس نے یہ گناہ نہیں کیا ہے تو سب کے سر شرمندگی کے مارے جھک گئے تو عرض ہے کہ مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے والوں کو یہ دیکھنا ہو گا کہ وہ واقعی ”جمہوریت پسند“ ہیں اور انہوں نے زندگی میں کبھی بھی کسی موڑ پر ”ڈکٹیٹر“ کا ساتھ نہیں دیا۔
مشرف پر غداری کا مقدمہ ۔۔ حکومتی ”جذباتی“ فیصلہ!
Jul 04, 2013