پنجاب حکومت نے ہفتے کی چھٹی ختم کرنیکا نوٹیفکیشن جاری کردیا، اطلاق سول سیکرٹریٹ پنجاب اور آئی جی آفس پر نہیں ہوگا

پنجاب حکومت نے ہفتے کی چھٹی ختم کرنیکا نوٹیفکیشن جاری کردیا، اطلاق سول سیکرٹریٹ پنجاب اور آئی جی آفس پر نہیں ہوگا

لاہور (سپیشل رپورٹر) حکومت پنجاب نے ہفتہ کی سرکاری تعطیل ختم کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا تاہم اس کا اطلاق سول سیکرٹریٹ پنجاب اور آئی جی آفس پر نہیں ہوگا۔ چیف سیکرٹری پنجاب جاوید اسلم کی ہدایات کی روشنی میں سیکشن آفیسر (ویلفیئر۔ون) کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر کے صوبائی انتظامی دفاتر بشمول خود مختار ادارے، اٹیچڈ ڈیپارٹمنٹ، ضلعی حکومتوں کے ماتحت کام کرنیوالے دفاتر ہفتہ میں چھ دن کام کریں گے ان دفاتر میں دفتری اوقات سوموار سے سے جمعرات اور ہفتہ کو صبح 8 بجے سے 3 بجے تک ہوں گے جبکہ جمعتہ المبارک کو دفاتر میں صبح 8 بجے سے دوپہر 12 بجے تک کام ہوگا۔ ان دفاتر میں نماز ظہر کی ادائیگی کیلئے دوپہر 1 بجے آدھ گھنٹے کا وقفہ کیا جائیگا۔ لاہور میں موجود سول سیکرٹریٹ پنجاب، پی اینڈ ڈی اور آئی جی پنجاب کے دفاتر ہفتہ میں 5 یوم کیلئے کھلے رہیں گے۔ ان دفاتر میں ہفتہ وار دو تعطیلات کا سلسلہ جاری رہیگا۔ ان دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین سوموار سے جمعتہ المبارک تک صبح 8 بجے سے سہ پہر 4 بجے تک امور سر انجام دینے کے پابند ہیں۔ ان دفاتر میں دوپہر کے کھانے اور نماز ظہر کی ادائیگی کیلئے 1بجے دوپہر سے ڈیڑھ بجے دوپہر تک وقفہ کیا جائیگا جبکہ جمعتہ المبارک کی ادائیگی کیلئے دوپہر ساڑھے 12سے دوپہر 2 بجے تک ڈیڑھ گھنٹے تک کا وقفہ ہوگا۔
شور کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وصی ظفر کو گرفتار کرنے کا حکم دیدیا‘وصی ظفر نے غیر مشروط معافی مانگ کر جان چھڑائی
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بچوں کی حوالگی کے مقدمہ کی سماعت دوران عدالتی آداب کو ملحوظ نہ رکھنے پر سابق وفاقی وزیر قانون وصی ظفر کو توہین عدالت کے الزام میں گرفتار کرنے کا حکم جاری کردیا تاہم غیر مشروط معافی مانگنے پر عدالت نے گرفتاری کا حکم واپس لیتے ہوئے انہیں بچے آج عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ مسماة امبر عابد نے عدالت میں دائر رٹ میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان کی شادی سابق وفاقی وزیر قانون وصی ظفر کے بیٹے وقار وصی ظفر سے ہوئی جن سے ان کے تین بچے ہیں۔ وقار وصی ظفر نے 13 جون کو سائلہ کو طلاق دیدی اور ماہ نور اور شرجیل ان سے چھین لئے جبکہ ایک ماہ کی بچی سائلہ کے پاس ہے۔ انہوں نے عدالت عالیہ سے استدعا کی تھی کہ بچے ان کے حوالے کرنے کا حکم دیا جائے۔ ابتدائی سماعت پر فاضل عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے تین جولائی کو دونوں بچے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ بدھ کو سماعت کے موقع پر سابق وفاقی وزیر قانون وصی ظفر عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور بتایا کہ انہیں عدالت کا نوٹس ابھی موصول نہیں ہوا۔ اس پر فاضل عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ پھر آپ کیسے آگئے ہیں۔ وصی ظفر نے کہا کہ وہ محض اطلاعات کی بناءپر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالتی استفسار پر انہوں نے بتایا کہ دونوں بچے اس وقت بہت دور ہیں اس لئے انہیں پیش کرنا ممکن نہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ہم نے آپ کو نہیں بچوں کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ آج جمعرات کو بچے عدالت میں پیش کئے جائیں۔ سابق وفاقی وزیر وصی ظفر نے اس موقع پر کہا میں عام شہری کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہوا ہوں اور عدالت کا رویہ میرے ساتھ ٹھیک نہیں۔ کوئی حکمنامہ جاری کرنے سے پہلے عدالت میری بات سنے۔ اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے عدالتی آداب کو ملحوظ خاطر نہ رکھنے پر برہمی کا اظہار کیا اور وصی ظفر کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا تاہم کچھ دیر بعد غیر مشروط معافی مانگنے پر عدالت نے انہیں معاف کرتے ہوئے مذکورہ حکم جاری کردیا۔
وصی ظفر

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...